اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی این ایس ذوالفقار حادثہ کیس میں نیوی کے پانچ سابق افسران کی سزائے موت کے خلاف نظرثانی درخواست نیول چیف کو دینے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت عالیہ کے ڈویژن بنچ نے نیوی حکام کو بھی سزا یافتہ سابق افسران کے خلاف عدالتی کارروائی کی تفصیل وکلاء کو دینے کی ہدایت کی ہے، سابق لیفٹیننٹ ارسلان نذیر ستی ، سابق لیفٹیننٹ محمد حماد ، سابق لیفٹیننٹ حماد احمد، سابق سب لیفٹیننٹ عرفان اللہ اور سیلر طاہر رشید کی جانب سے سزائے موت کے خلاف درخواست کی سماعت گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی،درخواست گزاروں کی جانب سے کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ وکیل کی سہولت کے بغیر خفیہ مقام پر ٹرائل چلایا گیا اور چارج شیٹ ، بورڈ آف انکوائری کی نقل اور ٹرائل کی عدالتی کارروائی بھی فراہم نہیں کی گئی، اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس سے متعلق ریکارڈ حساس نوعیت کا ہے جسے قومی مفاد میں شیئر نہیں کیا جا سکتا، سزاء اور نیول کورٹ میں اپیل کے بعد نیول چیف کے پاس نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فورم بھی موجود ہے، اس پر درخواست گزاروں کے وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ نظرثانی درخواست تب دائر کر سکتے ہیں جب متعلقہ ریکارڈ ہمیں فراہم کیا جائے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سزائے موت پانے والے کا حق ہے کہ اسے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا ریکارڈ دکھایا جائے ، وکلاصفائی کو ہدایات دے سکتے ہیں کہ متعلقہ ریکارڈ میڈیا یا کسی ادارے سے شیئر نہ کریں، بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کر دئیے۔ واضح رہے کہ نیول ٹریبونل نے پی این ایس ذوالفقار حادثہ کیس میں پاک نیوی کے 5افسران کو سزائے موت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔