• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تھرمل امیجنگ کیمرہ کی مدد سے بڑے نقصان سے بچ گئیں۔

برطانوی ٹیبلائیڈ کی رپورٹ کے مطابق برکشائر سے تعلق رکھنے والی بال گِل نامی برطانوی خاتون مئی میں اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے ایڈنبرگ میں موجود تھی جہاں انہوں نے کیمرا اوبسکیورا اینڈ ورلڈ الیوژن پارک کا دورہ کیا۔

اس دوران ان کی توجہ کا مرکز ایک تھرمل کیمرا بنا جو اس پارک میں 2009 میں نصب کیا گیا تھا جس کی مدد سے لوگ اپنا شوق پورا کرتے ہوئے تصاویر لیا کرتے ہیں اور اپنے جسم کے درجہ حرارت کو دیکھ سکتے ہیں۔

بال گل نے اس کیمرے سے لی گئی اپنے تصویر کو دیکھا تو ان کے سینے پر بائیں جانب ہاٹ اسپاٹ نظر آیا۔

اس نشان کے بارے میں جاننے کے لیے انہوں نے دیگر افراد کی تصاویر کا بھی مشاہدہ کیا جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں کیوںکہ تھرمل امیجنگ روم کسی دوسرے شخص کی تصویر میں یہ نشان ہی موجود نہ تھا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوری طور پر اس نشان کے حوالے سے اپنی تشخیص کروانے کا فیصلہ کیا۔

ایک فوٹو نے خاتون کی زندگی بچالی
بل گل اپنے اہل خانہ کے ہمراہ چھٹیاں منانے کے لیے ایڈنبرگ آئیں

ڈاکٹر نے تشخیص کے بعد بال گِل کو بتایا کہ انہیں چھاتی کے سرطان کا مرض لاحق ہے، تاہم وہ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔

اپنے اس تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بل گِل کا کہنا تھا کہ وہ مئی میں جب اپنے اسکول کے چھٹیوں کے دوران ایڈنبرگ میں تھیں تو انہوں نے ایک میوزیم دیکھا جہاں جانے کا فیصلہ کیا تاہم جیسے ہی وہ اس کا دورہ کر رہی تھیں تو ان کی نظر تھرمل امیجنگ کیمرہ روم پر پڑی جہاں سے انہیں گزرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جیسا کہ اس روم سے دیگر لوگ گزر رہے تھے ہم بھی وہاں سے اپنے ہاتھ فضا میں بلند کرتے ہوئے گزرے جب میں دیکھا کہ تھرمل کیمرہ کی مدد سے اسکرین پر میرے سینے پر بائیں جانب ایک نشان دکھائی دے رہا ہے۔

اپنی یہ مخصوص انداز کی تھرمل امیجنگ روم میں تصویر لینے کے بعد اس حوالے سے انہوں نے سوچا کہ شاید یہ تمام لوگوں کے جسم پر نمودار ہوسکتا ہے لیکن وہ کسی دوسرے شخص کے جسم پر دکھائی نہیں دیا۔

بال گل نے بتایا کہ اس مخصوص تجربے کے حوالے سے جب انہوں نے گوگل کی مدد سے جاننے کی کوشش کی تو انہیں تھرمل امیجنگ اور چھاتی کے سرطان کے بارے میں معلوم ہوا۔

ایک فوٹو نے خاتون کی زندگی بچالی
خاتون کی تھرمل تصویر میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ انہیں چھاتی کا سرطان ہے تو وہ پریشان ہوگئیں، تاہم ساتھ ہی ڈاکٹر نے یہ بھی کہا کہ اس وقت یہ مرض قابل علاج ہے اور یہ اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔

بعد ازاں انہوں نے ایڈنبرگ کے اس پارک کی انتظامیہ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے تھرمل امیجنگ کیمرہ کو نصب کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

بال گل نے کہا کہ اگر یہ کیمرہ وہاں موجود نہ ہوتا تو کبھی بھی اپنے اس مرض کو ابتدائی مرحلے میں پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوتیں۔

خیال رہے کہ ڈیجیٹل انفراریڈ تھرمل امیجنگ (ڈی آئی ٹی آئی) تھرموگرافی کی وہ قسم ہے جس کی وجہ سے چھاتی کے سرطان کی تشخیص کافی حد تک ممکن ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین