اسلام آباد (جنگ نیوز) گوادر میں نیا ریجنل ٹیکس آفس قائم ہوگا جس کے سربراہ کمشنر ان لینڈ ریونیو سروس ہونگے۔ گوادر میں چیف کمشنر آئی آر یوسف حیدر اور کمشنر کوئٹہ نے ایف بی آر کے پروگرام آئوٹ ریچ (Out Reach) کے تحت اہم سیمینار منعقد کیا جس کے دوران بلڈرز اینڈ ڈویلپرز ایسوسی ایشن کے صدر غلام حیدر دستی نے کھڑے ہوکر اپنا یہ جائز مسئلہ پیش کیا کہ گوادر کے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو انکم ٹیکس سیلز ٹیکس فیڈرل ایکسائز کے گوشوارے جمع کرانے اور ان کے متعلق درپیش مشکلات کے ازالے کیلئے کراچی یا کوئٹہ کا سینکڑوں میل سفر کرنا پڑتا ہے اگر ایف بی آر گوادر میں ساہیوال کی طرح نیا ریجنل ٹیکس آفس قائم کردے تو گوادر پورٹ پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی وجہ سے نئے ٹیکس گزاروں کو بڑا فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان ایک اطلاع کے مطابق آئندہ ماہ گوادر انٹرنیشنل پورٹ پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کا افتتاح کرنے والے ہیں جس کے نتیجے میں افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی ٹرانزٹ ٹریڈ میں وہ مشکلات نہیں رہیں گی جو کراچی پورٹ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ چمن کے راستے آج کل ہونے میں پیش آرہی ہیں۔ لوگوں کا مال جدید ترین نظام کے تحت گوادر پورٹ پر فوری کلیئر ہو کر ٹرانسپورٹ ہونے لگے گا اور یہ چمن کے راستے قندھار سے ہوتا ہوا وسطی ایشیائی علاقوں تک پہنچا کرے گا۔ چیف کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں بلڈرز اینڈ ڈویلپرز گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں اور علاقے کی اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ ایف بی آر کے کمشنر ان لینڈ ریونیو حب زون ریجنل ٹیکس آفس کوئٹہ راشد جمالی نے نئے ٹیکس نظام کے بارے میں بریفنگ دی اور رئیل اسٹیٹ کے بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کو بتایا کہ فنانس ایکٹ 2019 کے تحت مکان کی تعمیر کے چار سال کے اندر اور پلاٹ کی خریداری کے آٹھ سال کے اندر اگر اسے فروخت کیا جائے گا تو پورا ویلیو کیپٹل ٹیکس وصول ہوگا۔ راشد جمالی نے سیمینار کے شرکاء کو ٹیکس قوانین ایکٹو ٹیکس پیئر اور نان ایکٹو ٹیکس پیئر اور پنالٹی کی پروویژن کے بارے میں تفصیلات بتائیں اور کہا کہ معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کیخلاف حکومت کوئی رعایت نہیں کریگی۔ گوادر ٹیکس سیشن میں ٹیکس حکام اور شرکاء کے درمیان سوالات و جوابات کا طویل سلسلہ ہوا۔ ٹیکس گزاروں نے ٹیکس قوانین کو سادہ اور ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنانے پر زور دیا۔ کافی شرکاء نے یہ بات کہی کہ رئیل اسٹیٹ کے لین دین کی ٹرانزکشنز کو ٹیپ کرنے کی ضرورت ہے۔ گوادر فری زون کے آرڈیننس کے بعد نہ صرف پاکستانی بلکہ غیرملکی سرمایہ کار تیزی سے آ رہے ہیں اسلئے گوادر میں ان لینڈ ریونیو سروس کا آفس بننا ضروری ہو گیا ہے تاکہ انکے ٹیکس معاملات کے حل کیلئے کوئٹہ اور کراچی جانے کی بجائے گوادر میں ہی حل ہونے لگیں۔ آئی آر ایس ٹیم نے جس کی قیادت چیف کمشنر آئی آر ایس ریجنل ٹیکس آفس کوئٹہ کر رہے تھے نے سیمینار کے شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ ایف بی آر کو انکی یہ تجویز جلد بھجوائیں گے تاکہ ایف بی آر نیا ریجنل ٹیکس آفس گوادر میں کھولنے کے بارے میں فیصلہ کر سکے۔