پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر آصف زرداری اور نواز شریف کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو ذمے دار حکومت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے میاں نواز شریف کی علالت کی خبروں کے حوالے سے ایک بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کی خراب صحت کی خبروں پر سخت فکرمند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دعاگو ہوں کہ خدا میاں نواز شریف کو جلد مکمل صحت یابی دے، محسوس کر سکتا ہوں کہ نواز شریف کی دورانِ قید علالت سے اہلِ خانہ کس تکلیف سے گزر رہے ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو صرف سیاسی انتقام کے لیے اذیتیں دی جا رہی ہیں، آصف زرداری اور نواز شریف کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ عوام دشمن حکومت کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنائے گئے ہیں، انسانیت کی باتیں کرنے والے عمران خان کے دل میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کا کسی کو چھوڑوں گا نہیں کے بیان کا مطلب آصف زرداری اور نوازشریف کی زندگیوں سے کھیلنا تھا؟
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صحت ایک بار پھر تشویش ناک ہو گئی ہے، پلیٹ لیٹس یونٹ لگانے کے باوجود پلیٹ لیٹس 29 ہزار سے کم ہو کر 7 ہزار رہ گئے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے مطابق نواز شریف کی صحت کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو نواز شریف کی فیملی سے رابطے کی ہدایت کر دی ہے۔
ایک بیان میں فردوس عاشق اعوان نے بتایا ہے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسپتال انتظامیہ سے پوچھیں نواز شریف کی صحت سے متعلق کیا چیلنجز ہیں، نواز شریف فیملی سے پوچھیں، جس بہترین پاکستانی اسپتال میں علاج چاہتے ہیں کروا لیں۔
اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے والد سے ملاقات کرانے کی درخواست ملی تھی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نے اپنی صوابدید پر یہ درخواست منظور کر لی گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز نے یہ درخواست دی تھی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ وقت گزارنا چاہتی ہیں، پاکستان کے آئین اور قانون کی پاس داری کو یقینی بنانا حکومت کی ذمے داری ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت ملنے کے بعد نواز شریف کے لیے کسی بھی شہر سے ڈاکٹر لانے کے لیے اپنا طیارہ مختص کر دیا ہے۔
ادھر والد کی عیادت کے لیے نواز شریف کی صاحبزادی اسماء کا ایک دو روز میں لندن سے پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اجازت ملنے پر والد کی عیادت کرنے اسپتال گئیں، جہان ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں ان کے والد کے برابر کمرے میں داخل کر لیا گیا تاہم انہیں آج علی الصبح اسپتال سے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی سروسز اسپتال میں نواز شریف سے ملاقات اور عیادت کی۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے شہباز شریف کو فون کیا اور نواز شریف کی خیریت دریافت کی، سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے امید ظاہر کی کہ نواز شریف کا بہترین علاج ہو گا۔
نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے ان کے ذاتی معالج کو ملنے کی اجازت نہ دینے کا الزام بھی غلط ہے، وہ نیب کی فراہم کردہ طبی سہولتیں لینے سے انکاری رہے ہیں اور انہوں نے نیب میں قیام کے دوران ذاتی معالج کے علاوہ کسی ڈاکٹر سے چیک اپ کرانے سے بھی گریز کیا۔