لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے سانحہ ساہیوال کیس میں ملوث تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس پر سماعت کی جس میں مقتول ذیشان کے بھائی احتشام سمیت 49 گواہوں کے بیان قلمبند کیے گئے۔
عدالت نے مقدمہ میں ملزمان کے وکلاء کی سرکاری گواہوں کے بیانات پر بھی جرح مکمل کی، جبکہ سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے بچے عمیر، منیبہ ، بھائی جلیل سمیت دیگر افراد نے بھی بیان قلمبند کرایا ۔
کیس کی سماعت کے موقع پر سانحہ ساہیوال کے ملزمان صفدر حسین ، احسن خان ، رمضان ، سیف اللہ، حسنین، ناصر نواز عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ رواں سال 19 جنوری کی سہ پہرسی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔
پولیس کی فائرنگ سے شادی میں شرکت کےلئےجانے والا خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور3 بچے زخمی ہوگئےتھے جبکہ پولیس کی جانب سے 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے، پہلےواقعے کو بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
معاملہ میڈیا پر آیاتو وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا اورسی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی ابتدائی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمےدار قرار دیا گیا تھا۔