صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ حکومت دھرنے والوں کو سنبھال لے گی تاہم یہ دھرنے کے لیے مناسب وقت نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورتحال ہے کہ دھرنا دیا جائے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ جہاں تک تحریک انصاف کے دھرنے کی بات ہے یہ بات سب کے سامنے ہے کہ تحریک انصاف نے جب دھرنا دیا اس وقت ہماری پارٹی نے تمام جمہوری اصولوں پر عمل کرنے کے بعد دھرنا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے دھرنے سے پہلے تمام عدالتوں اور الیکشن کمیشن سے رابطے کیے، اپنا مقدمہ پیش کیا کہ الیکشن میں شدید دھاندلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں یہ بات کہی تھی کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی تاہم منظم دھاندلی کہ بات تو نہیں کہی تھی لیکن جب ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا تو ہم نے دھرنا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے نہ انہوں نے کسی عدالت سے رجوع کیا اور نہ ہی ایسی کوئی بات ہے لہذا ہم نہیں سمجھتے کہ کسی طرح کا دھرنا ہونا چاہیے۔
عارف علوی نے کہا کہ امید ہے حکومت دھرنے والوں کو سنبھال لے گی۔
ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی ہمارے لیے بلاشبہ بہت اہمیت کی حامل کمیونٹی ہے۔ ان کا پاکستان کی معیشت میں اہم رول ہے تاہم موبائل فون پر عائد ڈیوٹیز اور گاڑیوں کی درامد کے حوالے سے یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کا غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور سہولت کے نام پر اسمگلنگ سے گریز کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ان ہی وجوہات کی بناء پر حکومت کو ایسے اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ جہاں تک اوور سیز پاکستانیوں کی حمایت کی بات ہے تو میں نے ماضی میں بطور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کا مقدمہ لڑا تھا اور اس میں کامیابی بھی حاصل ہوئی تھی تاہم وقت کی کمی کی وجہ سے گزشتہ انتخابات میں ایسا ممکن نہ ہوسکا تاہم امکان ہے کہ اگلے انتخابات میں اوورسیز پاکستانی بھی ووٹ ڈال سکیں گے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ اس وقت دنیا میں اسٹونیا وہ ملک ہے جو اپنے بیرون ملک مقیم شہریوں کو سب سے زیادہ سہولتیں فراہم کرتا ہے۔
عارف علوی نے بتایا کہ میری گزشتہ روز اسٹونیا کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے ان سے ہم اپنے ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے حوالے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب کچھ عرصے کے لیے معاشی تنگی ہے لیکن عنقریب پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں تجارتی خسارہ کم ہورہا ہے، اوورسیز کے لیے پاکستان میں بہت کچھ ہے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ اوورسیز پاکستان کا محب وطن طبقہ ہے عنقریب ہمارے پاکستانی نہ صرف بیرون ملک رہ کر بھی پاکستان کی خدمت کرسکتے ہیں بلکہ پاکستان میں جلد وہ حالات نظر آرہے ہیں جس سے بیرون ملک سے آکر پاکستانی سرمایہ کاری کرکے اپنے وطن میں ترقی کرسکیں گے۔