• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کنٹینر کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کیسے ہوئی؟


برطانیہ میں کنٹینر کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کیسے ہوئی؟


برطانیہ میں حالیہ دنوں کے دوران پیش آنے والے واقعے نے دنیا کو حیران کردیا جس میں ایک کنٹینر میں 39 چینی باشندے مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایک گروہ ان افراد کو غیر قانونی طریقے سے برطانیہ منتقل کر رہا تھا۔

یہ کنٹینر بیلجیئم کی بندرگاہ کی سیکیورٹی سے گزر کر برطانیہ کے پرفلیٹ بندرگاہ پہنچا تھا۔

برطانیہ میں کنٹینر کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کیسے ہوئی؟
کنٹینر کا جائزہ لینے کے لیے اسے ٹنل سے گزارا جاتا ہے۔

یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ دونوں بندرگاہوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس تھرمل کیمرہ موجود تھا جو ان کنٹینرز میں موجود غیر قانونی طور پر منتقل ہونے والے جاندار کا پتہ لگا لیتے ہیں۔

یہ تھرمل ڈیوائسز ایک عام کنٹینر پر کام کرتے ہیں اور لیکن ریفریجریٹر والے کنٹینرز پر یہ اندر کسی جاندار کا پتہ نہیں لگا سکتے کیونکہ اس کے اندر درجہ حرارت انتہائی کم ہوتا ہے۔

ایک سیکیورٹی اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر برطانوی ٹیبلائیڈ کو بتایا کہ اسی طرح ان تارکین وطن کو برطانیہ منتقل کرنے کے لیے جس کنٹینر کا استعمال کیا گیا اسے ریفریجریٹر کی مدد سے ٹھنڈا کیا گیا تھا جس کی وجہ سے تھرمل ڈیوائسز نے ان لوگوں کی اندر موجودگی کا پتہ نہیں لگایا۔

برطانیہ میں کنٹینر کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کیسے ہوئی؟
اس کنٹینر سے 39 چینی باشندوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں

انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث یہ افراد جانتے تھے اور یہ اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ کتنے چالاک ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسانی اسمگلر مستقل ان خامیوں پر کام کرتے رہتے ہیں جس کا ایک بھیانک نتیجہ چینی باشندوں کی موت کی صورت میں نکلا۔

اسی طرح برطانوی بندرگاہ پر کام کرنے والے افراد کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر انہوں نے ان مردہ پائے جانے والے افراد کے بارے میں کسی سے کچھ بات کی تو ان کی ملازمت جانے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

برطانیہ میں کنٹینر کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کیسے ہوئی؟
 ریفریجریٹر کی مدد سے کنٹینر کو ٹھنڈا کیا گیا تھا

دوسرے سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ کنٹینر میں موجود افراد بیلجیئم اور برطانوی بندرگاہ سے نکلنے میں کامیاب ہوئے یہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کا پتہ ہی نہیں لگایا۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ برطانوی پورٹ پر ہر کنٹینر کو چیک نہیں کیا جاتا اور ان کی چیکنگ کا کام بےترتیب کیا جاتا ہے۔

ان ٹرک میں موجود افراد کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے انہیں ایک ٹنل سے گزارا جاتا ہے جہاں ان کنٹینرز کا اسکین کیا جاتا ہے۔

اس ٹنل پر ایکسرے اور حرارت کا پتہ لگانے والی مشینیں نصب کی جاتی ہیں، چونکہ ایک ٹرک کو چیک کرنے میں ایک گھنٹہ تک لگ جاتا ہے اس لیے ان کے انتخاب کا فیصلہ بے ترتیب کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ان کنٹینرز کو کھول کر بھی چیک کیا جاتا ہے جبکہ اس کے لیے سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی جاتی ہے۔ 

تازہ ترین