اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے شہری کو ذبح کرنے کے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران کمزور استغاثہ اور مبینہ جعلی اور جھوٹی شہادتوں کی بناء پر ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا، چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس د یے ہیں کہ اس کیس میں بھی دو جھوٹے گواہ بنائے گئے ، رات کے وقت ایک ویران جگہ پر وقوعہ پیش آیا اور مقتول کاوالد اور چچا گواہ بن گئے، جنہیں کسی اور نے آتے دیکھا نہ جاتے دیکھا؟ گواہ اللّٰه کو حاضر ناظر جان کر سچ بولنے کا حلف لیتے ہیں اور پھر بھی عدالتوں کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں ، اللّٰه تعالیٰ کا حکم ہے کہ شہادت کو مت چھپائو،مگر ہم شہادتیں چھپاتے ہیں،قیامت کے دن اللّٰه بھی شہادت پرہی فیصلہ دے گا ،عدالتیں بھی مقدمے میں شہادتیں دیکھ کر ہی فیصلے دیتی ہیں ،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز2010ء میں پاکپتن میں ہونے والے ایک قتل کے ملزم عمر دراز کی اپیل کی سماعت کی توملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایک ویران جگہ پر محمد اسد کا گلہ کاٹ کر قتل کیا گیا تھا لیکن استغاثہ کے مطابق ملزم نے اپنے دیگر دو ساتھیوں سمیت مقتول کو ویران جگہ پر لے جاکر قتل کیا تھا ۔