• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن وزیراعظم کا استعفیٰ مانگ سکتی ہے، قانون نہیں توڑ سکتی، اسد عمر

کراچی(جنگ نیوز)جے یوآئی ف کے رہنما مولاناعطاء الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے معاہدہ کی خلاف ورزی ہوئی ہے معاہدہ کے فوراً بعد مفتی کفایت اللّہ کو گرفتار اور حافظ حمد اللّہ کی پاکستانی شہریت کو ختم کردیاگیااس کے ردعمل میں مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے ساتھ ہونے والا معاہدہ ختم کر دیا ہے وہ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کر رہے تھے۔

اپوزیشن وزیراعظم کا استعفیٰ مانگ سکتی ہے، قانون نہیں توڑ سکتی، اسد عمر


تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کااستعفیٰ مانگ سکتی ہے لیکن قانون نہیں توڑ سکتی، معاہدہ میں کہیں نہیں لکھا کہ جو پاکستان کا شہری نہیں اسے پاکستان کا شہری مانا جائے گا،حافظ حمد اللّہ کی شہریت ختم کرنے کا تعلق آزادی مارچ سے نہیں ہے،مفتی کفایت اللّہ کی گرفتاری کا معاملہ دیکھا جا سکتا ہے،جس گراؤنڈ میں جلسہ ہوگا وہ سمندر کیا تالاب جیسا بھی نہیں ہے،ریڈ زون میں جانے کی کوشش کی گئی تو قانون حرکت میں آئے گا۔

اینکر شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ حکومت اور جے یو آئی معاہدہ کی کوئی اہمیت نہیں دونوں فریق حالات کے مطابق موقف تبدیل کرلیں گے،احتجاج سے حکومت تو نہیں گرے گی لیکن وزیراعظم عمران خان کا اسپیس مزید کم ہو سکتا ہے فضل الرحمٰن بہت زیادہ لوگ اکٹھے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو معاہدہ کی پاسداری نہیں کریں گے، حکومت کو مولانا مضبوط ہوتے نظر آئے تو وہ موقف تبدیل کرلے گی۔ 

وزیراعظم کہتے ہیں مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی نہیں لیکن کیا اس کے بعد مولانا کو لائیو لیا جارہا ہے، یہ جان کرپریشانی ہوتی ہے کہ ملک کے وزیراعظم کو پتا ہی نہیں اور اپوزیشن لیڈر کی کوریج پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

مولاناعطاء الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ہم ڈی چوک پر نہ آئیں بلکہ ایف نائن پارک یا کسی دوسرے پارک میں چلے جائیں، ہم نے حکومت سے کہا کہ ڈی چوک پر ہی جائیں گے، اس کے بعد حکومت نے پشاور موڑ پر آنے کی پیشکش کی، حکومت نے کہا کہ پشاور موڑ آنے کے بعد تمام راستے کھول دیئے جائیں گے، راستے کھولنے کے بجائے ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کرنا اور ایک ساتھی کی پاکستانی شہریت ختم کرنا نامناسب رویہ اور معاہدہ کیخلاف ہے، حکومت نے خیبرپختونخوا میں ہر تحصیل اور ضلع میں کنٹینر لگا دیئے ہیں حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود اپوزیشن نے مذاکرات سے انکار کیا، ہمارا معاہدہ انتظامیہ کے ساتھ ہوا ہے اس پر ڈپٹی کمشنر کے دستخط ہیں،حکومت کی طرف سے معاہدہ کی خلاف ورزی کے ردعمل میں اسے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، اب معاہدہ کی نہ حکومت پابند ہے نہ ہم پابند ہیں،مولانا فضل الرحمٰن نے پوچھا ہے کہ معین قریشی اور شوکت عزیز کہاں کے رہنے والے تھے جو اس ملک میں حکومت کرچکے ہیں عوامی سیلاب اسلام آباد میں داخل ہوگا جس کے بعد حکومت نظر نہیں آئے گی، ہم اپنا پلان نہیں بتائیں گے آپ اسے دھرنے، لاک ڈاؤن یا مارچ جو بھی نام دیدیں، اسلام آباد آکر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، آزادی مارچ کے اسلام آباد میں داخل ہوگا تو اس وقت تک حکومت نہیں رہے گی۔ 

اسد عمر نے کہا کہ آزادی مارچ آئین و قانون کی حدود میں رہے گا اس کی اجازت دی جائے گی، مفتی کفایت اللّہ کی گرفتاری جیسا کوئی ایکشن ہوا ہے تو اس کودیکھا جاسکتا ہے، مانسہرہ کے حکام سے پوچھا جائے گا کہ ان کی گرفتاری کی کیا وجہ ہے، مفتی کفایت اللّہ نے اگر قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو قانون رہے گا یہ معاہدہ میں بھی لکھا ہوا ہے، اگر کوئی مارچ کی تیاری کررہا ہے تو یہ اس کی گرفتاری کی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ 

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم کااستعفیٰ مانگ سکتی ہے لیکن قانون نہیں توڑ سکتی، معاہدہ اسی بات پر ہوا ہے کہ کن قواعد و ضوابط کے مطابق وہ بات کریں گے، اپوزیشن کی آواز دبانا نہیں چاہتے ہمارے خیال میں اس آواز میں کوئی وزن نہیں ہے، پاکستان کے عوام اپوزیشن کی آواز کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں، معاہدہ کے مطابق جس گراؤنڈ میں جلسہ ہوگا وہ سمندر کیا تالاب جیسا بھی نہیں ہے، پریڈ گراؤنڈ کے بجائے اس گراؤنڈ میں جلسے کامطلب ہے کہ اپوزیشن بھی جانتی ہے کہ بہت زیادہ لوگ نہیں آئیں گے۔

تازہ ترین