سڈنی: جیمی اسمتھ
کینبرا میں بیجنگ کے اثر ورسوخ کے تنازع کا مرکز ایک چینی ارب پتی شخص نے آسٹریلیا کے ٹیکس حکام پر الزام لگایا ہے کہ یہ ’’ سیاسی ایذارسانی کا ایک آلہ‘‘ ہے اور اس کے سیاست دان سفید فام بالادستوں سے مختلف نہیں ہیں۔
پراپرٹی ڈیولپمنٹ کمپنی یوہو گروپ کے بانی یوانگ ژیانگمو نے کہا کہ آسٹریلیاکے محکمہ ٹیکسیشن نے 140 ملین آسٹریلوی ڈالر( 96 ملین امریکی ڈالر) کے مبینہ غیر ادا شدہ بل کیلئے ان کے درپے ہوکر اور ان کے اثاثے منجمند کرکے ’’ڈارک فورسز‘‘ کے دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ۔
کاروباری شخص،جسے رواں برس انٹیلیجنس ایجنسی نے اس کے غیرملکی طاقت کے ایجنٹ ہونے کے خدشے کے تحت آسٹریلوی رہائش گاہ سے محروم کردیا تھا،اس نے نو صفحات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ میڈیا،سرکاری ایجنسیوں اور سیکورٹی سروسز کی جانب سے ’’ حیرت انگیز طور پر ہم آہنگ مشترکہ ‘‘ حملوں کے کس طرح شکار بنے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بے بنیاد الزامات کی وجہ سے ان کی آسٹریلوی رہائش گاہ واپس لے لی گئی،اور 140 ملین آسٹریلوی ڈالر( 96 ملین امریکی ڈالر) ٹیکس کے مطالبے کو متنازع قرار دیا جو اے ٹی او کے ذریعے شروع کیے گئے کسی عدالتی مقدمہ کا مرکز ہے۔ یوانگ ژیانگمو نے چینی طاقت کا ایجنٹ ہونے کی تردید کی اور ان کے خلاف گہری ریاستی سازش کا الزام لگایا۔
یوانگ ژیانگمو نے سوال کیا کہ میں نے آسٹریلیا میں چند برس میں جو تجربہ کیا ہے اور جو اب تجربہ میں کررہا ہوں،اس نے مجھے حیران کردیا ہے،کیا یہ آسٹریلوی سیاستدان اور ذرائع ابلاغ جو چین اور چینیوں کے بارے میں کہانیاں سنارہے ہیں وہ سفید فاموں یا مک کارٹائٹس (McCarthyites)سے مختلف ہیں؟
یوانگ ژیانگمو آسٹریلوی کونسل برائے پرامن چین کے اتحاد نو کے سابق صدر ہیں ،اس گروپ کا چین کی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق ہے۔2016 میں وہ ایک سیاسی عطیات کے ایک اسکینڈل میں ملوث ہوا تھا، جس میں حزب اختلاف کے ایک رکن پارلیمان شامل تھے،جس نے کینبرا کو غیرملکی مداخلت کے نئے سخت قوانین بنانے کی تحریک دی۔اس کی آسٹریلوی رہائش گاہ فروری میں منسوخ کی گئی اور ٹیکس حکام نے حال ہی میں مبینہ طور پر 140 ملین آسٹریلوی ڈالر کے بل پر فیڈرل کورٹ کی کارروائی شروع کردی ہے۔
یوانگ ژیانگمو سڈنی میں بھی بدعنوانی کی تحقیقات کامرکز ہیں،عدالت میں اس شہادت کی سماعت ہوئی کہ انہوں نے ایک لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے بھرا شاپنگ بیگ ایک غیرقانونی عطیہ میں لیبر پارٹی کے سینئر عہدیدار کے حوالے کیا تھا۔یوانگ ژیانگمو جنہوں نے انگریزی میں بات چیت کیلئے ایک ترجمان کی خدمات لیں، نے ان دعوؤں کی تردید کی،جس کی وجہ سے نیو ساؤتھ ویلز میں لیبر پارٹی کے جنرل سیکرٹری کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔
یوانگ ژیانگمو کی آسٹریلوی امیگریشن اور ٹیکس حکام کے ساتھ عوامی جنگ چین اور آسٹریلوی تعلقات میں تعطل کے دوران سامنے آئی ہے۔کینبرا نے غیر ملکی مداخلت کے سخت قوانین منظور کرکے چین کو ناراض کیا ، ہواوے کو اپنے 5 جی نیٹ ورک کے افتتاح سے روک کر اس پر پابندی عائد کردی ،اور سی سی پی پر آسٹریلوی اہداف کے خلاف انجینئرنگ سائبر حملوں کا الزام عائد کیا۔
روایت میں حالیہ خلاف ورزی کے ساتھ، آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن کو اگست 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چین کے دورے کی دعوت نہیں دی گئی اور وزارتی سطح پر بھی بہت کم رابطے ہوئے ہیں۔رواں ماہ چینی سفارت خانے نے آسٹریلوی وزیرداخلہ کے سی سی پی پر دانشورانہ املاک کی چوری اور آزادانہ تقریر کو خاموش کرنے کے الزامات عائد کرنے کے بعد ان پر چین مخالف بیان بازی پر تنقید کی۔
لوئی انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار رچرڈ مک گریگر نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات یا تو سردخانے یا فریج میں ہیں۔
رچرڈ مک گریگر نے کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات تھی کہ یوانگ ژیانگمو نے 2011 میں آسٹریلیا آنے کے بعد آسٹریلوی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کے ساتھ کس طرح قریبی تعلقات استوار کرنےمیں کامیابی حاصل کی تھی۔
یوانگ ژیانگمو، جو اس وقت ہانگ کانگ میں ہیں،نے فنانشل ٹائمز اور دیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کی جانب سے انٹرویو کی درخواست کے بعد بیان جاری کیا۔
یوانگ ژیانگمو کے الزامات پر تبصرے کیلئے درخواست پراے ٹی او نے فوری کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ الزام لگایا گیا تھا کہ یوانگ ژیانگمو نے ٹیکس سے بچنے کے لئے اپنی آمدنی کو بڑے پیمانے پر کم کردیا تھا اوررہائش گاہ واپس لینے کے بعد سے آسٹریلیا سے تقریباََ 50 ملین آسٹریلوی ڈالر منتقل کرچکے ہیں۔