محترم عمران خان صاحب
سربراہ پاکستان تحریک انصاف
سب سے پہلے تو میں آپ کا شُکر گزار ہوں کہ آپ کی بائیس سالہ جدوجہد کے نتیجے میں،میں وزیر اعظم پاکستان کے رتبے پر فائز ہوا جو کہ میرا دیرینہ خواب تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے اس بات کا بھی بھرپور احساس ہے کہ اس جدوجہد کے دوران آپ نے قوم سے لاتعداد ایسے وعدے کیے جو کہ بظاہر اب پورے ہوتے انتہائی مشکل نظر آرہے ہیں۔
مجھے اندازہ ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے آپ نہ صرف پریشان ہونگے بلکہ پشیمان بھی ہونگے کہ آپ کے وہ سارے وعدے اب ایک ایسی شرمندگی بن کر سامنے آرہے ہیں کہ کہیں منہ چھپانے کا راستہ نہیں مل رہا۔
میرے پیارے عمران خان آپ کا مجھ پر بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے میرے وزیر اعظم بننے کے لیے ہر وہ راستہ اختیار کیا جو اقتدار تک لے کر جاتا ہے اور آپ ہی کے باعث میں آج اقتدار میں ہوں۔
مجھے سب کچھ یاد ہے کہ کس کس طرح سے آپ نے کنٹینر پر بار بار چڑھ کر اقتدار کی کرسی پر جمے لوگوں کو نیچے دھکا دیا تاکہ میں اُن کی جگہ لے سکوں۔
میں جب سوچتا ہوں کہ آپ ڈالر کی قدر بڑھنے پر کس طرح وعدے کرتے تھے کہ اگر میں وزیر اعظم بن گیا تو ایسا بالکل نہیں ہوگا اور روپیہ عزت پائے گا مگر میں آپ سے شرمندہ ہوں کہ بجائےاس کے کہ روپیہ عزت پاتا اور کم قیمت ہوگیا میں نے بہت کوشش کی کہ ایسا نہ ہو مگر میں کیا کروں مجھے آپ کے پیارے اسد عمر نے اس خواب میں رکھا ہوا تھا جو آنکھ کھلنے پر بھیانک ثابت ہوا۔
آج جب میں آپ کی وہ تقریر یاد کرتا ہوں جس میں پاکستان کے عوام کو مخاطب کرکے آپ نے کہا تھا کہ میں پاکستان کو ریاست مدینہ کے روپ میں ڈھال دوں گا تو اپنے آپ سے شرمندہ ہوجاتا ہوں کہ میں اس وعدے کو بھی ابھی تک پورا نہ کرسکا بلکہ جب سانحہ ساہیوال کے قاتلوں کو آزاد ہوتے دیکھتا ہوں اور کچھ کر بھی نہیں سکتا تو سوچتا ہوں کہ اگر میری جگہ حضرت عمرؓ ہوتے تو کیا وہ اس ظلم پر خاموش رہتے مگر یقین کریں میرے محسن عمران خان!میں اس پر بہت شرمندہ ہوں کہ اُن معصوم بچوں کو بھی انصاف نہ دلاسکا جنہوں نے اپنے ماں باپ اور پیاروں کو اپنی ہی آنکھوں کے سامنے بےدردی سے قتل ہوتے دیکھا۔
مجھے پتا ہے آپ عوام کو بھوکا نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ کنٹینر پر بار بار حضرت عمرؓ کا وہ قول دہراتے تھے کہ اُن کی حکومت میں ایک کتا بھی بھوکا نہیں سوتا۔ میں نے آپ کے خواب کی تکمیل کے لیے لنگر خانے بنادیے ہیں مگر مجھے میرے وزیر بتاتے ہیں کہ ان لنگر خانوں سے مستحق کم اور ہٹے کٹے زیادہ فیضیاب ہورہے ہیں تو میں کچھ کرنے کا اختیار رکھنے کے باوجود بھی کچھ کرنہیں پاتا کیونکہ میں پہلے ہی بار بار یو ٹرن پر یو ٹرن لینے پر بہت بدنامی کا شکار ہوچکا ہوں۔
میرے مرشد عمران خان آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ میں وزیر اعظم بنتے ہی بیروزگاری کا بھی مکمل خاتمہ کردوں گا مگر مجھے معاف کردیجیے گا میں آپ کے وعدے کے مطابق بیروزگاری تو ختم نہ کرسکا مگر میرے مشیروں اور وزیروں کے غلط مشوروں کی وجہ سے میں نے جو فیصلے کیے اُس سے ہزاروں لوگ مزید بیروزگار ہوگئےاور اب وہ دن رات مجھے بدعائیں دیتے ہیں مگر میں کیا کروں میں کہاں سے لاؤں اُن کے لیے نوکریاں یہاں تو سارے ادارے یا تو خسارے میں ہیں یا بند ہیں اسی لیے میں نے اپنے وزیر فواد چوہدری کو کہا کہ بیروزگاروں کو بتادو کہ کوئی نوکری نہیں ہے ابھی صبر کریں وہ تو شُکر ہے کہ فواد ہر بُرائی اپنے گلے لے لیتا ہے ورنہ بہت پریشانی ہونی تھی عوام کا سامنا کرنے میں۔
میرے پیر عمران خان مجھے یہ بھی شرمندگی ہے کہ میں لاکھوں گھر دینے کے آپ کے دعوے پر بھی آپ کو ابھی تک سرخرو نہ کرسکا مگر میں کیا کروں جب جب میں اس پر کوئی عملی قدم اٹھاتا ہوں تو آپ کا دیا ہوا تحفہ طارق بشیر چوہدری کہتا ہے کہ پہلے ق لیگ کے ووٹرز کو گھر ملیں گے کیونکہ یہ ہماری وزارت کا اختیار ہے اور اسی وجہ سے کچھ شروع ہونے سے پہلے ہی سب ختم ہوجاتا ہے۔
میرے دل و دماغ کے حاکم عمران خان مگر ایک بات میں میں آپ کو مایوس نہیں کرونگا جو کہ میں نے وزیر اعظم ہاؤس میں رہ کر سیکھی ہے اور مجھے اندازہ ہوا کہ کس طرح بار بار نواز شریف اور پی پی پی اقتدار میں آتے رہے اور وہ راز یہ ہے کہ ہر غلط فیصلے، مہنگائی، کرپشن اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو قرار دے دو اور عوام میں اپنے لاؤڈاسپیکرز کے ذریعے اتنا جھوٹ بولو اتنا جھوٹ بولو کہ عوام اُسے سچ مانے اور پچھلی حکومت کو بُرا بھلا کہتےرہیں۔
اس کا گُر مجھے آپ کے ذہین ترین ساتھی شاہ محمود نے سکھایا ورنہ میں نے تو وزیراعظم ہاؤس پہنچتے ہی فیصلہ کیا تھا کہ عوام کو صرف سچ بتائوں گا۔
میں عوام کو دلاسہ دیتا رہا کہ گھبرانا نہیں ہے اور ابھی میرے پاس کچھ اور ایسے پلانز ہیں کہ یہ قوم دوچار سال میری ہر بات پر آنکھ بند کرکے یقین کرے گی ابھی تو کشمیر پر بہت لمبی جنگ لڑنی ہے بس آپ دیکھتے رہیں کہ کیسے میں پوری قوم کو یکجا کرکے اس پر لیکر چلتا ہوں کیونکہ ہمارے لیے کشمیر ہی سب کچھ ہے۔
بس ایک خوف میرے اندر یہ ہے کہ کہیں ایک دن گھبراکر آپ میرے خلاف ہی کنٹینر لیکر مت نکل جائیے گا کیونکہ آپ کے کنٹینر کی طاقت کا مجھ سے زیادہ کسی کو نہیں پتا اور اُسی نے آج مجھے وزارتِ عظمیٰ تک پہنچایا ہے۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ کا اعتماد قائم رہا تو میں مہنگائی کے جِن پر قابو پالوں گا اور نہ پاسکا تو عوام کو اس کا عادی بنادوں گا کہ وہ شکایت نہ کرے۔ شکریہ
آپ کا خادم
وزیراعظم پاکستان