• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5 اسپیکٹرم پر کنٹرول کیلئے امریکی کمپنیوں میں جنگ

واشنگٹن : کیرن اسٹیسی

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 5 جی انٹرنیٹ کو جلد از جلد افتتاح کرنے کے دباؤ نے تنازعات کا ایک سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں ٹیلی کام اسپیکٹرم کے حصوں تک رسائی کسے حاصل کرنی چاہئے،اس دوڑ میں فیس بک،گوگل،اے ٹی اینڈ ٹی اور نیشنل پبلک ریڈیو جیسے بڑے اور مختلف گروپ شامل ہیں۔

فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن نے گزشتہ چند مہینوں میں اسپیکٹرم کی فروخت کے سلسلے کو آگے بڑھایا ہے،جب امریکی صدر کے ملک میں سپر فاسٹ انٹرنیٹ کے قیام کے لئے ’’ ریس‘‘ جیتنے کے عزم کو پورا کرنے پر وہ مجبور ہوا ہے۔

تاہم ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اسپیکٹرم کے وسطی حصے جسے ’’گولڈیلاکس‘‘ کہا جاتا ہے،کے بارے میں مختلف کارپوریٹ اور حکومت کے دعوؤں کا الجھا ہوا جال ہے ،اس کے افتتاح میں تاخیر ہونےکا خطرہ ہے اور اس معاملے میںچین امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

موبائل کیریئر کو مخصوص فریکوئنسی تک خصوصی رسائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ مداخلت کے خوف کے بغیر ڈیٹا منتقل کرسکیں۔پست فریکوئنسی مزید سفر کرتی ہے ،جبکہ اعلیٰ فریکوئنسی ایک ہی بار زیادہ ڈیٹا لے جاسکتی ہے، جو وسط میں ہیں اس کی بہت زیادہ طلب ہے۔

ماضی میں اسپیکٹرم نیلامیوں نے دنیا بھرکی حکومتوں کو بمپر منافع فراہم کیا۔تاہم جیسا کہ ممالک میں 5 جی کا سب سے پہلے افتتاح کرنے کیلئے دوڑ جاری ہے،حکام پہلے کی نسبت کم قیمتیں پیش کررہے ہیں اوراس معاملے میں چین حتیٰ کہ اسے مفت بھی فراہم کررہا ہے۔

یوریشیا گروپ کے ایک ٹیکنالوجی پالیسی تجزیہ کار پال ٹریولو نے کہا کہ امریکا کو اپنے مڈ بینڈ فریکوئنسیز کے استعمال کو حل کرنے کی ضرورت ہے،اگر چین مڈبینڈ فریکوئنسی اسکیل پر نصب کرنے کے قابل ہے اور یہ چینی کمپنیوں کو خودکار گاڑیوں کی طرح ایپلی کیشنز کی تیز ترین تنصیب کرنے کے قابل بناتا ہے، یہ دوسری منڈیوں کے لئے فائدہ مند ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ خاص طور پر اس سے منسلک ٹیکنالوجیز کی وجہ سے 5 جی سے فائدہ اٹھانے کیلئے فکرمند ہے جس پرخودکار کاروں سے لے کر اسمارٹ ڈیوائسز اور ریموٹ سرجری تک انحصار کریں گی۔

تاہم ملک پہلے ہی تجارتی ناموافق صُورت حال میں ہے کیونکہ دنیا کے دیگر حصوں میں 5 جی کے لئے استعمال ہونے والے اسپیکٹرم کا زیادہ تر حصہ حکومت اور فوج کے استعمال کے لئے بالخصوص امریکا میں محفوظ ہے۔پینٹاگون کے ٹیکنالوجی ایڈوائزری بورڈ نے اس سال متنبہ کیا تھا کہ اس کی بجائے چین کی ٹیکنالوجی غالب ہوگی۔

اس کے ردعمل میں،ڈونلڈ ٹرمپ کے ایف سی سی کی قیادت کے لئے منتخب کردہ شخص،، اجیت پائی 5 جی اور 5 جی سے متعلق دستیاب خدمات کا زیادہ سے زیادہ حصہ مختص کرنے کے لئے جلد بازی کررہے ہیں، لیکن موجودہ صارفین کی جانب سے فوری مخالفت جاری ہے۔

ان تنازعات میں سے ایک یہ ہے کہ 6 گیگا ہرٹز فریکوئنسی کے گرد بینڈ کے ساتھ کیا ہونا چاہئے، ایسی بحث جس میں ایپل،مائیکروسافٹ،فیس بک اور گوگل سمیت ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایریکسن کی طرح ایک دوسرے کے خلاف کردیا ہے۔

11 عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ایک گروپ نے ایف سی سی کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ انہیں ملکی وائی فائی کے لائسنس کے بغیر بینڈ کا استعمال کرنے دیں، لیکن ایریکسن سمیت دیگر اپنے موجودہ مواصلاتی مصنوعی سیاروںکے ساتھ ممکنہ مداخلت کے بارے میں فکرمند ہیں۔

اسی طرح کی عوامی لڑائی نام نہاد سی بینڈ پر بھی پھیل گئی ،جو متعدد براڈکاسٹ مصنوعی سیاروں کے ذریعے مواد اپ لوڈ کرنے اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں،لیکن جسے ایف سیس سی 5 جی کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔دریں اثناء، اس سال قومی بحراتی اور ماحولیاتی ایسوسی ایشن نے شکایت کی ہے کہ24GHz تعدد کھولنے سے اس کے موسمی مصنوعی سیاروں میں مداخلت ہوسکتی ہے۔

ایف سی سی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس نیلامی کے ساتھ پیشرفت کا ارادہ رکھتے ہیں ، اور انہوں نے ڈیٹا کی حدوں پر اتفاق کیا ہے جو یہ یقینی بنائے گی کہ این او اے اے اور ناسا کے سیٹلائٹ متاثر نہیں ہوں گے ، عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس موسم خزاں میں سی بینڈ کے تنازع کو حل کرنا چاہتے ہیں،لیکن یہ نہیں کہیں گے کہ کب تک وہ 6 گیگا ہرٹز معاملے میں بھی ایسا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

تاہم، اس دوران اجیت پائی کا اصرار ہے کہ امریکا عالمی مقابلے میں آگے رہے گا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے پاس چین کے مقابلے میں 5 جی کیلئے زیادہ تجارتی تنصیبات،زیادہ 5 جی صارفین اور زیادہ اسپیکٹرم وقف ہیں،جیسا کہ ایف سی سی اپنے 5 جی منصوبے پر عملدرآمد جاری رکھے گی، امریکا 5 جی میں سب سے آگے رہے گا۔

تازہ ترین