• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سعودی عرب میں خواتین کی ریسلنگ، لباس تبدیل

ریسلنگ (کُشتی) دنیا کے معروف ترین کھیلوں میں سے ایک ہے، جہاں پہلوان اپنے حریف کو چت کرنے کے لیے داؤ پیج لڑاتے ہیں اور کامیابی سمیٹتے ہیں۔ 

اس کھیل کے دوران پہلوان (ریسلرز) اپنی آسانی کے لیے چھوٹے یا چست کپڑوں کا انتخاب کرتے ہیں اور ایسا ہی لباس خواتین ریسلرز بھی زیب تن کرتی ہیں۔

سعودی عرب میں خواتین کی ریسلنگ، لباس تبدیل


سعودی عرب جیسے قدامت پسند ملک میں گزشتہ چند سال کے دوران جہاں خواتین پر عائد پابندیوں کو ختم کیا گیا ہے وہیں خواتین ریسلنگ جیسے کھیل کو بھی پہلی مرتبہ متعارف کروایا گیا ہے۔ 

ریسلنگ کے معروف ادارے ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) نے 2 روز قبل ہی ریاض میں اپنا ایک ایونٹ ’کراؤن جوئل 2019‘ منعقد کیا جس میں خواتین کا مقابلہ بھی ہوا۔ 

یہ تاریخی مقابلہ نتالیا اور لیسی ایوانز کے درمیان ہوا جس کے حوالے سے شائقین میں پہلے ہی بہت مایوسی دکھائی دے رہی تھی اور امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ اس میچ کو ریسلرز کے پہناوے کی وجہ سے پذیرائی نہیں ملے گی۔ 

ٹی وی پر مقابلے کو دیکھنے والے شائقین کی مایوسی اس وقت ختم ہوئی جب دونوں خواتین ریسلرز کو ارینا میں موجود عرب شائقین نے انٹری کے دوران ان کا پرجوش استقبال کیا۔ 

وہاں نہ صرف نتالیا کی انٹری پر ایک ناراض شائق کی جانب سے بوتل پھینکنے کو روکا گیا بلکہ اس تاریخی میچ کا مثبت جواب دیا۔ 

اس میچ کے دوران دلچسپ بات یہ رہی کہ خواتین ریسلرز نے اپنا روایتی چھوٹا اور چست لباس نہیں بلکہ ڈھیلا اور لمبا لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ 

تاہم یہاں اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے سعودی عرب میں لباس کے قانون میں تبدیلی کی گئی تھی یا پھر حکومتی ایما پر خواتین نے یہ لباس زیب تن کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خواتین کی جانب سے اس میچ کو خوب پذیرائی ملی۔

سعودی عرب میں پہلی مرتبہ ریسلنگ کا مظاہرہ کرنے کے بعد میچ کے اختتام پر دونوں خواتین ریسلرز آبدیدہ ہوگئیں۔ 


تازہ ترین
تازہ ترین