اسلام آباد (ایجنسیاں) جے یو آئی اوروفاقی حکومت مذاکرات پر تیار‘ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کر لیا‘چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جے یو آئی کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری سے ملاقات کی جبکہ مسلم لیگ (ق)کے صدر چوہدری شجاعت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی نے فضل الرحمان سے فون پر رابطہ کیاہے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت سےفضل الرحمان نے(آج ) پیر کو ملاقات کی حا می بھرلی ہے‘ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی سے رابطہ کیا اور ان سے ملاقات کے لیے وقت مانگا۔
ذرائع کے مطابق اکرم درانی نے اسد قیصر کو جواب دیا کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ این آر اودینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا ‘یہ لوگ میرے منہ سے صرف تین الفاظ سننا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق صادق سنجرانی کی رہائش گاہ پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق سنجرانی نے اجلاس میں مشورہ دیا کہ ہمیں مولانا کے ساتھ مذاکرات کرکے حل نکالنا چاہیے اور بات چیت کرنی چاہیے‘فضل الرحمان ابھی تک اپنے معاہدہ پر قائم ہیں تو ہمیں بات کرنی چاہیے، ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔
اس موقع پرپرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں جبکہ وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ تمام فورسز تیار ہیں، کسی بھی حالات سے نمٹیں گے۔ادھرمسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہاہے کہ آزادی مارچ میں شہبازشریف کا کوئی کردار نہیں‘ ان کی حیثیت تو ’’جمعہ جنج نال‘‘ والی ہے، وہ تو حادثاتی طورپر اپوزیشن لیڈربن گئے‘ اصل اپوزیشن لیڈرتو مولانا فضل الرحمن ہیں۔
اتوار کو چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ‘دونوں رہنماؤں میں یہ رابطہ یہاں فلیٹیز گرینڈ ہوٹل کے افتتاح کے موقع پر ہوا۔
اس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی، گلزار محمد چودھری، مونس الٰہی ‘ صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر، چودھری شافع حسین، راسخ الٰہی، چودھری وسیم گلزار، چودھری شکیل گلزار، زین الٰہی، خالد رحمان اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔
چوہدری شجاعت نے کامیاب آزادی مارچ پرمولانا کو مبارکباد دی اورکہا کہ آپ نے میلہ لوٹ لیا‘دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کو قائد تسلیم کرلیا‘انہوں نے کہا کہ آپ کی بات سے پاک فوج کے خلاف جو تاثر گیا وہ غلط ہے اسے مٹانے کی کوشش کریں‘ اداروں کی مخالفت کا تاثر زائل کریں‘ذرائع ق لیگ کے مطابق چوہدری شجاعت نے مولانا فضل الرحمٰن کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے والد کی طرح مفاہمت سے معاملات حل کریں‘ چوہدری شجاعت نے مولانا فضل الرحمان کے والدمفتی محمود کو خراج عقیدت پیش کیا اورکہا کہ وہ افہام و تفہیم سے معاملات کے حل پر یقین رکھتے تھے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت سے مولانافضل الرحمان نے(آج ) پیر کو ملاقات کی حا می بھرلی ‘چودھری شجاعت حسین آج اسلام آباد پہنچیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا ‘یہ لوگ میرے منہ سے صرف تین الفاظ سننا چاہتے ہیں‘وزیراعظم نے ایک بار پھر صاف صاف کہہ دیا، نو این آر او، نو کمپرومائز‘جب تک ان کا احتساب نہیں ہوتا اس وقت تک ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔
اتوار کو نام لئے بغیر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں ان کو کبھی این آر او نہیں دوں گا‘ان کواین آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا‘یہ لوگ میرے منہ سے تین الفاظ سنناچاہتے ہیں، یہ لوگ میرے منہ سے این آر او سننا چاہتے ہیں۔