اسلام آباد(آئی این پی)جمعیت علمائے اسلام(ف) کی مرکزی شوریٰ کا 6گھنٹے طویل اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہواجس میں آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت مکمل کی گئی جبکہ رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کو آل پارٹیز کانفرنس کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد اے پی سی کا دن اور وقت طے کیاجائےگا‘ ‘ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کشمیرہائی وے پرآزادی مارچ کے شرکاءکاقیام جاری رہیگا اور وزیر اعظم کو دی گئی ڈیڈلائن میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔
مرکزی شوریٰ (آج) پیر کو دوبارہ مشاورت کرکے آزادی مارچ کے مستقبل کے حوالے سے حتمی نتیجہ پرپہنچے گی، اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا، مرکزی شوریٰ نے حتمی فیصلے کااختیارفضل الرحمان کو دے دیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ 2 روز میں اے پی سی بلائی جائے گی جبکہ مسلم لیگ( ن) اور پیپلز پارٹی سے دوٹوک بات کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت اور پلان بی پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور کیا جس کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاؤن، ملک گیر پہیہ جام اور ملک گیر شٹر ڈاؤن شامل ہے‘ اجلاس میں ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔
ذرائع کے مطابق آزادی مارچ کےآئندہ لائحہ عمل پر کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔