• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور یونیورسٹی میں تین روزہ قومی کریمنالوجی کانفرنس اختتام پذیر

پشاور (خصوصی نامہ نگار) پشاور یونیورسٹی کے زیر اہتمام تین روزہ قومی کریمنالوجی کانفرنس ختم ہو گئی جس میں ملک بھر سے شریک ماہرین نے جرائم ،عدالتی پس منظر عدالتی اور قانونی عوامل کے بارے مقالے پیش کئے۔ اختتامی سیشن کے موقع پر پروائس چانسلر پروفیسر جوہر علی مہمان خصوصی تھے، آرگنائزر پروفیسر بشارت حسین سربراہ شعبہ جرمیات جامعہ پشاور ، صوبائی محتسب برائے سد باب ہراسانی رخشندہ ناز ، چائلڈ پروٹیکشن و ویلفیئر کمیشن کے ڈپٹی چیف اعجاز محمد خان نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں30 مقالے پڑھے گئے جبکہ 50جمع ہوئے ۔پروفیسر جوہر علی نے ملک بھر سے آئے ہوئے مندوبین پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے جامعات کی الماریوں میں پڑی تحقیق سے استفادہ کیلئے رجوع کرے کیونکہ ترقی یافتہ اور مہذب معاشرے کانفرنسوں اور سیمینار کے ذریعے قومی بیانیہ پروان چڑھاتے ہیں جس کیلئے یہ تین روزہ کانفرنس ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مندوبین پشاور سے دوسرے صوبوں میں جدید علوم اور پرامن ماحول کا پیغام آکے لے جائیں گے۔اعجاز محمد خان نے کہا کہ تمام صوبے میں قائم چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کو میڈیا اور کمیونٹی کا تعاون درکار ہے جس سے لوگوں میں بچوں کے حقوق کا احساس اور شعور بیدار ہوگا۔ انہوں نے بچوں کو جسمانی سزا اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے ڈسٹرکٹ سیشن ججز کو با اختیار بنانے، مردان، ایبٹ آباد اور پشاور میں قائم چائلڈ کورٹ کی ورکنگ استعداد سے آگاہ کیا اور کہا کہ 18سال سے کم عمر افراد کو سماج دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں جس کیلئے عام افراد میں شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ رخشندہ ناز نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے خواتین کے متعلق قانون سازی ایک ریکارڈ ہے جو سال 2000 سے لے کر اب تک جاری ہے۔
تازہ ترین