• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شدید غم سے قبل از وقت موت کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے، تحقیق

—علامتی فوٹو
—علامتی فوٹو

ایک نئی طبی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ کسی عزیز کی موت یا کسی اور شدید غم میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کے اس نقصان کے ایک دہائی کے اندر مرنے کا امکان تقریباً دگنا ہو جاتا ہے۔

جن لوگوں کا غم کسی عزیز کی موت کے بعد پہلے چند سال مستقل طور پر شدید رہا ان کے 10 سال کے اندر مرنے کے امکانات 88 فیصد بڑھ گئے، یہ نتائج فرنٹیئرز ان پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے ہیں۔

نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان سے بات چیت کے ذریعے علاج ٹاک تھراپی سے ذہنی صحت بحال ہونے کا امکان تقریباً 3 گنا، ڈپریشن دور کرنے والی ادویات سے 5 گنا اور سکون آور یا پریشانی دور کرنے والی ادویات سے دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کی سربراہ ڈنمارک کے شہر آرہس میں ریسرچ یونٹ فار جنرل پریکٹس میں پوسٹ ڈاکٹورل محقق میٹ کیرگارڈ نیلسن کے مطابق اس تحقیق میں ڈنمارک میں 1 ہزار 700 سے زیادہ سوگوار مردوں اور عورتوں کو شامل کیا جن کی اوسط عمر 62 سال تھی، ان میں سے 66 فیصد نے اپنے شریکِ حیات کو، 27 فیصد نے والدین کو اور 7 فیصد نے کسی اور عزیز کو کھویا تھا۔

مطالعے کے شرکاء کو ایک سوالنامہ دیا گیا جس میں کسی عزیز کو کھونے کے بعد پہلے 3 سال کے دوران ان کے غم کی سطح کا جائزہ لیا گیا جس کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 6 فیصد شرکاء میں وقت گزرنے کے باوجود غم کی سطح شدید رہی اور 38 فیصد میں مستقل طور پر کم رہی، مزید 47 فیصد نے شروع میں شدید یا درمیانے درجے کے غم کا تجربہ کیا جو وقت کے ساتھ کم ہو گیا۔

لوگوں کا 10 سال تک جائزہ لینے کے بعد محققین نے پایا کہ شدید اور نہ ختم ہونے والے غم میں مبتلا افراد کے قبل از وقت مرنے اور کسی نہ کسی قسم کی نفسیاتی مدد کی ضرورت پڑنے کا زیادہ امکان تھا، تاہم محققین ٹھیک ٹھیک یہ نہیں بتا سکتے کہ نہ ختم ہونے والا غم کسی شخص کی قبل از وقت موت کا خطرہ کیوں بڑھا سکتا ہے۔

نیلسن نے کہا کہ ہم نے پہلے غم کی شدید علامات اور دل کی بیماریوں، ذہنی صحت کے مسائل اور یہاں تک کہ خودکشی کی بلند شرحوں کے درمیان ایک تعلق پایا ہے لیکن اموات کے ساتھ اس تعلق کی مزید تحقیقات کی جانی چاہئیں۔

محققین نے کہا ہے کہ ایک امکان ہے کہ ڈاکٹر شدید اور طویل غم کے خطرے سے دو چار لوگوں کی شناخت کر سکتے ہیں، کیونکہ ان لوگوں کو اپنے عزیز کو کھونے سے پہلے بھی نفسیاتی مسائل کے لیے ادویات تجویز کیے جانے کا زیادہ امکان تھا۔

نیلسن کے مطابق زیادہ غم والے گروپ میں اوسطاً تعلیم کم تھی اور کسی عزیز کی موت سے پہلے ان کا ادویات کا زیادہ استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان میں ذہنی کمزوری کی علامات تھیں، جو کسی عزیز کی موت کے بعد زیادہ تکلیف کا سبب بن سکتی ہیں۔

 اس حالت کے علاج کے لیے ایک ڈاکٹر ڈپریشن یا دیگر شدید ذہنی صحت کے مسائل کی پچھلی علامات کو دیکھ سکتا ہے، پھر وہ ان مریضوں کو جنرل پریکٹس میں ان کی ضرورت کے مطابق فالو اپ کی پیشکش کر سکتے ہیں، یا انہیں کسی نجی پریکٹس کرنے والے ماہرِ نفسیات یا سیکنڈری کیئر کے پاس بھیج سکتے ہیں، ڈاکٹر ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سوگ کے بعد فالو اپ اپائنٹمنٹ کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔

صحت سے مزید