• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ناچاہتے ہوئے بھی 42 ماہ میں دوسری بار نواز علاج کیلئے لندن جائینگے

اسلام آباد (تبصرہ:طارق بٹ) 42  ماہ میں یہ دوسری مرتبہ ہوگا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف ناچاہتے ہوئے بھی علاج کی غرض سے لندن جائیں گے۔ پہلے کی طرح اب بھی تاثر دیا جارہا ہے کہ سابق وزیراعظم ڈیل کے نتیجے میں باہر جارہے ہیں۔

22 مئی،2016کو جب ان کے عارضہ قلب میں شدت واقع ہوئی تھی تو انہیں دل کی سرجری کے لیے برطانیہ جانا پڑا تھا جہاں وہ ڈیڑھ ماہ تک رکے تھے۔ تاہم، ان کی حالت اس وقت اتنی خراب نہیں تھی جتنی کہ اب ہے۔ اس وقت وہ وزیراعظم پاکستان تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ان کے سیاسی حریفوں نے ان کی بیماری کا خیال نہیں کیا بلکہ کچھ تو ان کی دل کی سرجری کو بھی مشکوک سمجھتے تھے۔

حکومت نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دیدی


ایک ڈاکٹر تو لندن کے کلینک تک گئے تاکہ نوازشریف کی ویڈیو بناسکیں کہ وہ بیمار نہیں ہیں۔ تاہم اسے سیکورٹی اسٹاف نے پکڑ لیا تھا۔اس وقت یہ قیاس آرائیاں عروج پر تھیں کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔ لیکن وہ وطن واپس آگئے۔ سابق وزیراعظم کی جیل میں صحت بری طرح گری۔

ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے کم از کم چھ میڈیکل بورڈز تشکیل دیئے، جنہوں نے ان کے مختلف اوقات میں علاج کی تجاویز دیں لیکن اس میں مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کی جاتی رہی۔

معروف ماہر امراض قلب میجر جنرل ریٹائرڈ اظہر محمود کیانی جو کہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ایک میڈیکل بورڈ کے رکن کی حیثیت سے سختی سے تاکید کی کہ سابق وزیراعظم کو فوری طور پر امراض قلب کے اسپتال منتقل کیا جانا چاہیئے۔

وزیراعظم عمران خان نے خصوصی طور پر شوکت خانم اسپتال کے چیف ڈاکٹر فیصل کو سروسز اسپتال بھجوایا تھا تاکہ وہ سابق وزیراعظم کی صحت کا معائنہ کریں۔

جنہوں نے واپس آکر بتایا کہ نوازشریف کی حالت تشویشناک ہے۔اس کے بعد وزیراعظم نے بذریعہ ٹوئٹ اعلان کیا کہ نوازشریف کو علاج معالجہ کی ہرممکن سہولیات فراہم کی جائیں اور وہ ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

عوام کے علم میں یہ بات ہے کہ سابق وزیراعظم علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی خواہش نہیں رکھتے۔

دسمبر،2000 میں جب نوازشریف، شہبازشریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کو سعودی عرب جلاوطن کیا گیا تھا تو کہا گیا تھا کہ ان کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

تازہ ترین