بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کا مقدس مقام ہے۔
آج بھی کرتارپور میں ایک جانب بابا گورونانک کی قبر اور دوسری جانب سمادی بنائی گئی ہے، جہاں سکھ مذہب کے لوگ ماتھا ٹیکتے اور مسلمان قبر پر دعا کرتے ہیں۔
گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنواں گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ گرو نانک کے زیر ِاستعمال رہا۔ کنوئیں کے ساتھ ہی ایک بم کا ٹکڑا شو کیس میں رکھا ہوا ہے۔
شوکیس پر درج تحریر کے مطابق یہ گولہ بھارتی ایئر فورس نے 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پھینکا تھا جسے کنویں نےاپنی گود میں لے لیا اور گوردوارہ تباہ ہونے سے محفوظ رہا۔
دربار صاحب دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بن گیا ہے جس میں بارہ دری، لائبریری، میوزیم، مہمان خانہ اور لنگر خانہ بھی شامل ہے۔
دریائے راوی کے کنارے ، لاہور سے تقریبا 120 کلومیٹر کی مسافت پر واقع گردوارہ دربار صاحب، کرتار پور سکھ مذہب کےماننے والوں کا ’گوردوارہ جنم استھان ‘ کے بعد دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔
کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔
ہر سال سکھ برادری کے لوگ اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے کرتارپور گردوارے کا رُخ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گرونانک کے جنم دن پر ڈاک ٹکٹ جاری
نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔
بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔ گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔
گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور ،بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ ہونے کی وجہ سے بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
گوردوارہ دربار صاحب دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ ہے ۔وزیراعظم عمران خان بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پرآج کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے۔