• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نینڈرتھلز کے خاتمے کی وجہ ٹراپیکل علاقوں کی بیماریاں تھیں، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسان کے قریبی آبائو اجداد سمجھے جانے والے ’’نینڈرتھل‘‘ کے صفحہ ہستی سے مٹنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ایک لاکھ 30؍ ہزار سال قبل جب وہ افریقہ سے دوسرے خطوں کی طرف نقل مکانی کر رہے تھے تو وہ اپنے ساتھ ٹراپیکل علاقوں کی بیماریاں بھی ساتھ لے کر جا رہے تھے، یہی بیماریاں ان کے خاتمے کا سبب بنیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاریخی ریکارڈ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ یورو ایشین نینڈرتھل مشرقی بحیرہ روم کے علاقے لیونٹ کے مقام پر انسانوں کی دوسری قسم کے ساتھ پہلی مرتبہ رابطے میں آئے تھے۔ دونوں مختلف نسلیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے بعد ہزاروں برسوں تک باقی رہیں لیکن اس کے بعد نینڈرتھلز بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہونا شروع ہوگئے اور آج کے دور کے انسانوں نے ان کی جگہ لینا شروع کر دی۔ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے محققین نے بتایا ہے کہ ہومو سیپئنز (جدید انسان) اور نینڈر تھلز ہزاروں برسوں تک آپسی رشتوں کی وجہ سے بیماریوں کے جمود کا شکار ہوگئے تھے۔ ٹیم کے سائنسدان گلی گرینبام کا کہنا ہے کہ نینڈرتھل کے خاتمے کی وجہ بیماریاں ہو سکتی ہیں اور یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ آج صرف جدید انسان ہی زمین پر باقی رہ گئے ہیں۔ تحقیق کے دوران ٹیم نے ریاضی کی مدد سے مختلف بیماریوں کے پھیلنے اور ان کے منتقل ہونے کے مختلف ماڈلز استعمال کیے اور یہ معلوم کیا کہ کس طرح منفرد بیماریوں کے حامل نینڈرتھلز اور جدید انسانوں نے اپنے درمیان ’’بیماریوں کی نظر نہ آنے والی ایک باڑ‘‘ قائم کی ہوگی۔ اس باڑ نے ہی جدید انسانوں کو ’’دشمن‘‘ کے علاقے میں جانے سے بچایا ہوگا اور وہ ایسی بیماری کا شکار ہونے سے بچ گئے جس کی قوت مدافعت نینڈرتھلز میں نہیں تھی۔

تازہ ترین