• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں آر ایس ایس کی سوچ غلبہ پاچکی ہے، شاہ محمود

کراچی (ٹی وی رپورٹ)بابری مسجد کی شہادت پربھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر جیو کی خصو صی نشریات میں گفتگوکرتے ہوئےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں آرایس ایس کی سوچ غلبہ پا چکی ہے ،وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ اقلیتوں کو محرومی کا مزید احساس دلائے گا،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ فیصلے کی ٹائمنگ کافی اہمیت رکھتی ہے،پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ وہ ظلم اور آپ خیر سگالی کے جذبات ظاہر کررہے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک طرف پوری دنیا کی سکھ برادری کیلئے آج خوشیوں کا سماں ہے لیکن دوسری طرف فیصلہ سنانے کیلئے اس دن کا انتخاب کرنا درحقیقت سکھوں کی خوشیوں کو ماند کرنے کی ایک سازش اور مذموم کوشش ہے،دفتر خارجہ کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ فیصلے کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنا باقاعدہ موقف جاری کرے ،اس فیصلے کی ٹائمنگ یہ باور کرارہی ہے کہ بی جے پی کی سرکار نفرتوں کے بیج بو رہی ہے اور اس نے نفرتوں کو انتہا تک پہنچا دیا ہے،انہوں نے تو اپنے منشور میں بابری مسجد کو شہید کرکے وہاں مندر بنانے کے عزائم شامل کردیئےتھے،اب سپریم کورٹ نے بھی اتنے طویل عرصے کے بعد آج ہی کے دن فیصلہ سنایا ہے ،بی جے پی کی یہی سوچ ہے جس نے 5اگست کے کشمیر کے اقدامات کو فروغ دیا جس سے کشمیر میں ایک طوفان برپا ہوچکا ہے۔فیصلے کے روز دفعہ 144لگادی گئی ہے،بابری مسجد کی جگہ پر 5ہزار سے زائد پیرا ملٹری فورس تعینات کردی گئی ہے ،وہاں اسکولز اور کالجز بند ہیں اور ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی جارہی ہے،ہندوستان کے مسلمان پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں اور اس فیصلے کے ذریعے ان پر مزید دباؤ بڑھے گا اور ان پر دوسرے درجے کے شہری ہونے کا احساس مزید ابھرے گا،دیکھنا ہوگا کہ اب ہندوستان کے مسلمانوں کا ردعمل کیا ہوگا۔ ہم نے قائد اعظم کے وژن کے مطابق کرتارپور راہداری کھولنے کا اقدام اٹھایا،وہ نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں جبکہ ہم امن و محبت کی اذان دے رہے ہیں،یہ وہ واضح فرق ہے جو قائد اعظم کے جمہوری پاکستان اور ہندوستان کی ہندوتواسوچ میں ہے،یہ فرق دنیا کے سامنے رکھا جارہا ہے۔میں نے ہندوستان کے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ آج آپ کی آمد پر گورنر پنجاب نے آپ کے اعزاز میں عشائیہ دیا ہے اور پچھلی مرتبہ میں نے آپ کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا تھا، کیا کبھی ہندوستان میں پاکستانی صحافیوں کا ایسا استقبال کیا گیا ہے؟وہ تو پاکستانی صحافیوں کو ویز ا تک جاری نہیں کرتے ،استقبال اور ملاقات تو دور کی بات ہے اور یہی فرق انکی اور ہماری سوچ کا ہے۔ہم نے تو عالمی مبصرین کو ہمیشہ خوش آمدید کہا ہے لیکن انہوں نے پابندیاں لگا رکھی ہیں،ہندوستان میں آج آر ایس ایس کی سوچ غلبہ پاچکی ہے ،آج پاکستانی مسلمانوں کو قائد اعظم کی سوچ کو سلام پیش کرنا چاہئے کہ انکی دوربین نگاہ نے یہ دیکھ لیا تھا انگریزوں کے بعد ہندوستان کا مسلمان نئی غلامی کا شکار ہوجائے گا ،اس ہی لئے انہوں نے آزاد مملکت حاصل کرکے ہمیں دی۔ سینئر سیاستدان اور وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جس طرح بھارتی سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو روندا ہے اس سے یہ لگتا ہے بھارت میں آج ایک اور پاکستان بننے کی گنجائش نکلتی ہے،ہندوستان کے مسلمان اب پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں،اس جگہ کو رام کی جنم بھومی قرار دینا عقل کے اندھوں کا کام ہے،بھارت میں ایک ایسی فضا پیدا ہوگئی ہے کہ وہاں کا مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے ۔ اس جگہ پر اذان کی آوازیں گونجتی تھیں لیکن انہوں نے ہندوؤں کو خوش کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے ،ملک کی 72سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایسے شاٹس کھیلے ہیں کہ پورا ہندوستان حیران و پریشان ہے،ایک سال کے اندر کرتارپور راہداری کھولنا اور سکھوں کو مذہبی رسومات کیلئے آسانیاں فراہم کرنا ایسا فیصلہ ہے جس نے پاکستان کے امیج کو واضح کیا ہے،ایسے وقت میں یہ فیصلہ مودی کی سوچ ظاہر کرتا ہے اور انہوں نے آج کے دن یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔اب وہ اس جگہ پر مندر بنائیں گے جو مسلمانوں کے ذہنوں پر ایک داغ بن کر رہ جائے گا ،ان کے ذہنوں سے بابری مسجد کبھی نہیں نکلے گی۔بھارتی میڈیا پر جس طرح مودی نے کنٹرول حاصل کیا ہے وہ اس لائن سے باہر نکل ہی نہیں سکتا لیکن یہ سوچنا چاہئے کہ مسلمان جاگنے میں دیر تو کرسکتا ہے لیکن جب وہ جاگتا ہے تو خوفناک طریقے سے جاگتا ہے۔مودی کے ہوتے ہوئے بھارت کی طرف سے امن کی کوئی بات نہیں ہوسکتی،ماضی میں پاکستانی اور ہندوستانی قیادت کی کئی میٹنگز ہوئیں لیکن بات آگے نہیں بڑھ سکی،یہ اقدام بھارت میں اقلیتوں کو محرومی کا مزید احساس دلائے گا۔رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمان کا کہنا تھا بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا لیکن یہ ہندوستان میں موجود تمام اقلیتوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ انکے حقو ق کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا،عدالتوں کے حوالے سے وہاں کچھ امید تھی لیکن اب اس فیصلے کے بعد وہ بھی دم توڑ گئی ہے کیونکہ مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تازہ ترین