• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم اس حکومت کو نہیں چھوڑیں گے، مولانا فضل الرحمان


جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اس حکومت کو نہیں چھوڑیں گے اور اسے پسپا  کر کے رکھیں گے تمام سیاسی جماعتیں اس معاملے پر مشورے کر رہی ہیں ۔

اسلام آباد میں جاری آزادی مارچ کے دھرنے میں گیارہویں روز خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کا فیصلہ ہندوئوں کے حق میں دے دیا مگر وزیر اعظم نے اس کی مذمت کرنا بھی گوارا نہیں کی، ہم نے ہمیشہ 9 نومبر کو یوم اقبال منایا ہے ،مگر اس حکومت نے پہلی مرتبہ اس دن کو گرونانک کے نام سے منایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شناخت اس کا نظریہ ، آئین ، اسلام اور جمہوریت ہے ، ہم اس کی اسلامی ، آئینی و جمہوری شناخت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کی شناخت و نظریے سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے معیشت تباہ کرکے رکھ دی ہے ایک سال میں گندم کی کاشت میں 30 فیصد کمی جبکہ چاول کی کاشت میں چالیس فیصد کمی آئی ہے ، کپاس کا ہدف بھی اس سال پورا نہیں کرسکے ہیں ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے ملک کو مذاق بناکر رکھ دیا ہے ، اسٹیٹ بینک خسارے میں جارہا ہے ، چینی پاکستان میں پہلی با ر اتنی مہنگی ہوئی ہے جس کا حکومت کے منظو ر نظر نااہل شخص نے بھرپور فائدہ اٹھا یا ہے ۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے سنہرے خواب دکھائے گئے مگر وہ اب تک نہیں ہوسکا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم فاٹا کوہر سال ایک سو ارب روپے دیں گے اور دس سال تک مسلسل دیتے رہیں گے ، جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم کارخانوں کو دس سال تک ٹیکس کی چھوٹ دیں گے پھر کہا کہ پانچ سال تک ٹیکس کی چھوٹ دیں گے مگر ایک سال میں حکومت نے ٹیکسوں کی بھرمار کر کے رکھ دی ہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کا صوبے میں انضمام نہیں کرسکے مگر کرتارپور کھولنے میں بہت جلد بازی دکھائی گئی ہے ۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہورہی ہے مگر حکومت کے منظور نظر ملکی خزانے پر عیاشیاں کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پارٹی فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن نے ایکشن لیا تو اس کی سماعت ہونے نہیں دیتے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت عدالت کے فیصلوں پر عمل نہیں کرتی اور ہمیں عدالتی فیصلوں پر عمل کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔

تازہ ترین