مردان ( نامہ نگار نمائندہ جنگ) ڈپٹی کمشنر عابد خان نے بکٹ گنج مردان میں 31 سال قبل مسمار ہونے والی قادیانیوں کی عبادت گاہ کی دوبارہ تعمیر کی درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی کہ یہ ایک حساس مذہبی ایشوہے اور سیٹیزن پورٹل کے دائرہ کار میں نہیں آتا ادھر مردان میں احمدیوں کی عبادتگاہ بنانے کی سوشل میڈیا پر اطلاعات کو انتظامیہ نے من گھڑت قرار دیدیا اور کمشنر مردان ڈویژن نے پریس بریفنگ جبکہ ڈپٹی کمشنر نے علماء اور میڈیا کے مشترکہ اجلاس میں اس کی سختی کیساتھ تردید کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے نہ ہی اس طرح کا کوئی اقدام زیر غور ہے کمشنر مردان ڈویژن مطہر زیب نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ مردان کے علاقہ بکٹ گنج میں قادیانیوں کی عبادت گاہ یا ان کے لئے کوئی مرکز بنانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں سوشل میڈیا سے منسلک افراد تحقیق کے بغیر اطلاعات شئیر نہ کرائیں اورعوام کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے گریز کریں ادھر ڈپٹی کمشنر محمد عابد خان نے علماء اور میڈیا کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احمدی فرقہ کے ایک شخص نے سٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرائی تھی کہ مردان کے علاقہ بکٹ گنج میں احمدیوں کی عبادت گاہ کو 1988 میں مسمار کردیا گیا تھا یہ درخواست موصول ضرور ہوئی تھی لیکن اسے ہم نے پہلے ہی ناقابل عمل قرار دیکر مسترد کردیا ہے لہذا بکٹ گنج مردان میں قادیانیوں کی عبادت گاہ ہر گز نہیں بنے گی اس حوالے سے عوام مطمئین رہیں۔