جیو ٹی وی کی نئی ڈراما سیریل ’’الف‘‘ کی کہانی، اداکاری کا انداز، پروڈکشن کا اسکیل، کیمرہ ورک اور ڈائریکشن میں اچھوتا انداز ہے۔ اس کی چند اقساط دیکھنے کے بعد اس تاثر کو یقین کی طاقت ملتی ہے کہ پاکستان میں ٹی وی ڈراما انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے طاقتور میڈیم ہے۔ الف کی کہانی اور اس کے اندر چھپے پیغام کو سکرین پر پیش کرنا آسان نہیں تھا۔ اس کہانی کی بنیاد انسان کے اندر کی وہ جستجو ہے جو اس کو اپنی تخلیق کے حقیقی مقصد کی جانب کھینچتی رہتی ہے۔
انسان کے ظاہر اور باطن کے درمیان مسلسل کشمکش جاری رہتی ہے۔ باطن میں کائنات کے مالک کا خوف اور محبت موجزن رہتی ہے، جس کے باعث ظاہر کی غلط روش، بد اعمالی اور بھٹکی راہیں باطن کی اس طاقت پر کبھی غالب نہیں آپاتیں۔ سیریل میں زندگی کے اہم فلسفوں اور حقائق کو جس انداز میں پیش کیا گیا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
سیریل کے مرکزی کرداروں قلب مومن اور مومنہ کے گرد گھومتی ہے۔ فلم انڈسٹری اور شوبز کی چکا چوند کے پس منظر میں بنائی گئی اس کہانی میں دونوں مرکزی کردار اپنی الگ راہوں پر اپنا مقصد حیات تلاش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ قلب مومن کا مرکز ی کردار حمزہ علی عباسی نے پرفارم کیا ہے، جو ایک کامیاب فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ہے۔ اور اسی کامیابی کے نشے میں مدہوش زندگی کی رنگینیوں میں گم ہے۔ اس کے بچپن کا کچھ حصہ ترکی میں گزرا، جہاں وہ اپنے دادا کے پاس رہا۔
دادا عبدالعلیٰ کا کردار منظر صہبائی نبھا رہے ہیں، جو کہ ایک خطاط ہیں۔ مومن کی والدہ، حسن جہاں ماضی کی معروف آرٹسٹ ہیں، جو طلحہٰ عبدالعلیٰ کی محبت میں فلم نگری چھوڑ دیتی ہیں۔ مومن کا والد جس کا کردارا حسن خان نے پرفارم کیا ہے حسن جہاں سے بے وفائی کرتا ہے، الغرض قلب مومن کی شخصیت پر بچپن میں والد کی غفلت، والدہ کی بے بسی، دادا کی خالق کائنات سے محبت، معاشرے اور رشتہ داروں کی بےاعتنائی، ترکی اور پاکستان کے ماحول کے تغیرات کا اثر دکھائی دیتا ہے، جو اس کی شخصیت اور مینرازم سے جھلکتا ہوا نظر بھی آتا ہے۔
اگرچہ وہ فلمی دنیا کی رنگینیوں میں ڈوبا ہے لیکن اس کا قلب اس کے اندر کے مومن کو مرنے نہیں دیتا۔ کہانی میں اس کشمکش کو حمزہ علی عباسی کی اداکاری، مکالموں، حمزہ اور منظر صہبائی کے درمیان ہونے والی گفتگو کے ذریعے بہت خوبی سے دکھایا گیا ہے۔ کہانی کا دوسرا ٹریک مومنہ کی زندگی کے گرد گھومتا ہے جو اپنے فنی سفر کے ابتدائی برسوں میں جدوجہد کرتی ہوئی اداکارہ ہے۔
اس کا والد سلطان ماضی کا مشہور میک اپ آرٹسٹ تھا، جبکہ بھائی گردوں کے مرض میں مبتلا ہے جو چائلڈ سٹار ہے۔ مومنہ اپنے محبوب فیصل جو کہ عثمان خالد بٹ ہے، سے بیوفائی کا زخم بھی کھا چکی ہے۔ غربت سے لڑتی ایک عزت دار لڑکی جو کہ شوبز میں محض پرفارمنس کی بنیاد پر اپنا نام اور مقام بنانا چاہتی ہے، کا کردار جس خوبی سے سجل علی نے نبھایا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
ڈراما کی دیگر کاسٹ میں کبرٰی خان بطور حسن جہاں، سلیم معراج بطور سلطان میک اپ آرٹسٹ یشماگل بطور شیلی، احسن خان بطور طلحہٰ عبدالعلیٰ، صدف کنول بطور نیہا، سلمان سعید، جارج فلٹن اور فریحہ رضا جیسے منجھے ہوئے اور نئے اداکاروں کا گروپ شامل ہے۔
الف سیریل کو ترکی اور پاکستان کی لوکیشنز پر شوٹ کیا گیا ہے۔ اس میں ترکی کی خوبصورتی جمالیاتی حوالوں سے نیا اور دلکش تاثر پیدا کرتی ہے۔ کیمرہ ورک دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور اس حوالے سے ڈائریکٹر آف فوٹوگرافی اور ڈائریکٹر حسیب حسن نے نہایت مہارت کے ساتھ کام کیا ہے۔ حسیب حسن کا شمار کامیاب اور منجھے ہوئے ہدایت کاروں میں ہوتا ہے۔ وہ اس سے پہلے دیار دل، من مائل، پرواز ہے جنون اور بول میری مچھلی جیسے کامیاب ڈرامے اور فلم کی ہدایات دے چکے ہیں۔
حسیب کا کہنا ہے کہ، الف کی ہدایات دینا ایک چیلنج تھا۔ اس سیریل میں محض انسانی رشتوں، سماجی رویوں اور اقتصادی نظام کو لے کر کہانی نہیں بنی بلکہ جو انسانی زندگی اور مقصد تخلیق کا بنیادی فلسفہ ہے اس کو بھی کہانی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان پیغامات کو ڈرامائی انداز میں ناظرین کے لیے پیش کرنا قدرے مشکل تھا۔ حسیب سیریل کی کاسٹ اور پرفارمنس سے بہت مطمئن ہیں۔
منظر صہبائی، حمزہ علی عباسی، سجل علی اور سلیم معراج کی اداکاری اس میں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ پروڈکشن ایپک انٹرٹینمنٹ نے کی ہے۔ ثمینہ ہمایوں سعید اور ثناء شاہنواز کی اس پروڈکشن میں ایک تازگی اور نئی جہت ہے۔ ثمینہ کے پاس پروڈکشن کا وسیع تجربہ ہے، اس کا اظہار اس ڈرامے سے بخوبی ہوتا ہے۔ ثمینہ ہمایوں سعید اور ہمایوں سعید نے ٹی وی اور فلم پروڈکشن کے حوالے سے اہم خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سیریل کی کہانی عمیرہ احمد نے قلم بند کی ہے، جو معروف ڈراما اور ناول نگار ہیں۔ عمیرہ احمد کا ادب کے حوالے سے اپنا اسلوب ہے اور وہ اپنی کہانی اور کرداروں کو مقصدحیات کی تلاش میں مصروف رکھتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کے تحریر کردہ ڈرامے بہت مقبول ہوتے ہیں۔ ان کی کہانیوں میں خواتین کردار مختلف انداز سے پیش کیے جاتے ہیں جوکہ خواتین ناظرین میں خاصے مقبول ہیں۔ الف نے ناظرین کی توجہ کواپنی جانب مبذول کر لیا ہے۔
ناظرین حمزہ علی عباسی اور سجل علی کی اداکاری کو داد دے رہے ہیں۔ منظر صہبائی کی ادا کاری کا اندازبہت دلچسپ ہے۔ منظر کردار نگاری پر اپناانداز طاری کر دیتے ہیں اور ناظرین کو اس پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ قلب مومن کے بچپن کا کردار پہلاج حسن نے پرفارم کیا ہے۔ سیریل کا ایک اہم پہلو اس میں فن خطاطی کے حوالے سے پیش کیا جانے والا تعلق ہے جو کہ دلچسپ انداز لیے ہوا ہے۔