مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمد شہباز شریف کہتے ہیں کہ میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومت انڈیمنٹی بونڈ کی آڑ میں تاوان لینا چاہتی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہ میاں نوازشریف اور ہماری پارٹی نے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے، ہمیں شیورٹی دینے کا یہ فیصلہ کسی صورت قبول نہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہماری لیگل ٹیم میری درخواست لے کر لاہور ہائی کورٹ میں موجود ہے، امید ہے عدالت میں جلد کیس کی سماعت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر حکومت نے جو سیاسی کھیل شروع کر رکھا ہے وہ قابلِ مذمت ہے، حکومت کی بدترین قسم کی ڈرامہ بازی پر تمام ملک کے عوام رنجیدہ ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان بھاشن دیتے رہے ہیں کہ این آر او نہیں دوں گا، اب عوام کو ایک اور دھوکا دینا چاہتے ہیں کہ 7 ارب روپیہ نکلوالیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بہت بڑی بھول ہے، نہ وہ این آر او دے سکتے ہیں، نہ لے سکتے ہیں، 6 جولائی 2018ء کو فیصلہ آنے کے 6 دن بعد نواز شریف بیٹی کا ہاتھ تھامے وطن واپس آئے اورانہیں اڈیالہ جیل میں بند کر دیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کی ہے، انہیں آج 2 عدالتیں ضمانت اور باہر علاج کی اجازت دے چکی ہیں، مگر حکومتِ وقت کی سیاست اور مکاری سے زیادہ گھٹیا پن کی کیا مثال ہوگی، جس نے بینکوں سے ایک دھیلا معاف نہیں کروایا، اس سے انڈیمنٹی بانڈ مانگ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معروف و ممتاز قانون دانوں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ اس حکومت کے پاس انڈیمنٹی بونڈ کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
صدر مسلم لیگ نون نے کہا کہ فروغ نسیم نے کہا کہ وہ بات کی جاسکتی ہے جس پر قانون خاموش ہے، نواز شریف کی صحت کو شٹل کاک بنا دیا گیا ہے، طبی تاریخ کا معجزہ ہے کہ 2 ہزار پلیٹ لیٹس پر بھی نواز شریف کی جان بچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچھلے ڈیڑھ سال میں معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف ملک اور بیرونِ ملک علاج کرا سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،وہ سی پیک لائے، ملک سے اندھیرے دور کیے، 60ء کی دہائی میں ہمارے والد نے لوہے کا کارخانہ لگایا، بھٹو دور میں ہمارا کارخانہ قومایا لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے اربوں روپے کا قرض سود سمیت واپس کیا، مگر انہوں نے کبھی ایک دھیلہ بھی معاف نہیں کرایا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ میاں نواز شریف کا ای سی ایل سے نام نکالنے تک ایئرایمبولینس نہیں آسکتی، خدانخواستہ میاں صاحب کو کچھ ہوا تو ذمے دار وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی حکومت ہو گی۔