• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اہم بات یہ نہیں کہ ایئر کوالٹی انڈیکس میں پہلے لاہور آگے تھا اور اب کراچی اسے پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے اور پڑوسی ملک بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی آلودگی کے اعتبار سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے، اہم بات یہ ہے کہ آلودگی اور زہریلے ذرات کی موجودگی کے باعث وطنِ عزیز سمیت برصغیر کے عوام خطرات سے دوچار ہیں۔ لاہور میں اسموگ کے باعث دو دن کیلئے اسکولوں میں تعطیل کرنا پڑی ہے جبکہ کئی دیگر شہر نت نئی بیماریوں کی زد میں ہیں۔ اس کے باوجود جنوبی ایشیا میں قانونی و غیر قانونی طریقوں سے درختوں کی بے محابا کٹائی جاری رہنے سے قدرتی طور پر آکسیجن کے حصول کا تناسب گھٹ رہا ہے، گھاس پھونس کوڑے کرکٹ کو تلف کرنے کیلئے جلانے کا طریق کار آلودگی بڑھا رہا ہے، کراچی سمیت متعدد شہروں میں صفائی و حفظانِ صحت کے اقدامات سے غفلت سنگین مسائل کا سبب بن رہی ہے۔ آلودگی کا یہ سلسلہ فضا تک محدود نہیں بلکہ عشروں سے جاری غفلت شعاری سمندری و دریائی پانی کی آلودگی، آبی حیات کو پہنچنے والے نقصان، کیمیاوی اجزا کے آمیزش سے نمو یافتہ سبزیوں کی آلودگی اور غذا کے ذریعے جانوروں میں سرایت کردہ مضر اجزا کے باعث انسانی زندگی کیلئے خطرہ بن رہی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے اندرونِ ملک شجر کاری کا عمل تیز کرنے، آلودگی کا باعث بننے والے عوامل کی روک تھام کی تدابیر بروئے کار لانے، بائیو گیس اور کول گیسی فکیشن سمیت جامع منصوبہ بندی پر مبنی اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ چین میں آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے متاثرہ شہروں کے اندر قائم صنعتیں آبادی سے دور لے جانے اور ہنگامی بنیادوں پر پورے پورے درخت ایستادہ کرنے کی مثال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ بھارت اور دیگر ممالک کیساتھ مل کر آلودگی پر قابو پانے کا مشترکہ میکنزم بنانا تمام ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہوگا۔

تازہ ترین