تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق کو چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سابق چیئرمین سعید الہٰی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کی مدت ملازمت 9 مارچ 2020 کو مکمل ہو گی، اس سے قبل نوٹس دیے بغیر ابرار الحق کی تعیناتی غیر قانونی ہے۔
پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سابق چیئرمین کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں وفاق، سیکریٹری کابینہ ڈویژن، صدر مملکت، وزارت صحت اور ابرارالحق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ادارے کے لیے غیر معمولی خدمات کے باعث 10 مارچ 2017 کو انہیں 3 سال کی مدت کے لیے دوبارہ چیئرمین بنایا گیا۔
درخواست کے مطابق 9 مارچ 2020 تک 3 سال کی مدت میں توسیع کے بعد مدت مکمل ہونے سے قبل ابرار الحق کی تعیناتی غیر قانونی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ابرار الحق ایک اسپتال اور پرائیویٹ کالج چلانے کے ساتھ ساتھ اپنی این جی او سہارا فاؤنڈیشن کے لیے خیرات اور فنڈز بھی اکٹھے کرتے ہیں، تقرری مفادات کے ٹکراؤ کے باعث بھی ان کی تقرری غیرقانونی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ صدر پاکستان کی منظوری سے جاری کیا گیا ابرارالحق کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔