پاکستان کے متعدد فلموں اور ڈراموں کے فن کارملک اور معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے سماجی خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں،جن میں پاکستان کی دو سپر اسٹار،ماہرہ خان اور مہوش حیات کا نام سر فہرست ہے، جنہوں نے مختصر مدت میں نہ صرف پاکستان کی ڈراما و فلمی صنعت میں نام کمایا بلکہ بین الاقوامی سطح پر پہچان بنا کر ملک و قوم کا نام روشن کیاہے۔
ماضی میں فن کی دنیا سے تعلق رکھنے والی دیگر شخصیات سماجی و فلاحی خدمات کے حوالے سے سرگرم رہیں ،لیکن بین الاقوامی سطح پر ملنے والی پزیرائی ان دونوں کے حصے میں آئی۔مداحوں کا ایک بہت بڑا حلقہ رکھنے والی ماہرہ خان اور مہوش حیات اپنے ٹوئٹر ہینڈل اور انسٹا گرام پر فالوورز کو مطلع رکھنا ضروری سمجھتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنے مداحوں سے قریب رہتی ہیں۔
ماہرہ خان، انسٹا گرام پر پانچ ملین فالوورز کے ساتھ پہلی پاکستانی اداکارہ ہیں،جب کہ مہوش حیات اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے براہ راست اپنے مداحوں سے رابطے میں رہتی ہیں،لہذا اس میڈیم کو اپناتے ہوئے اپنے فلاحی کاموں کی تفصیلات گاہے بگاہے پرستاروں سے شئیر کرتی ہیں۔
گزشتہ دنوں اداکارہ ماہرہ خان کو اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ذیلی ادارے کی جانب سے خیرسگالی کی سفیر جبکہ مہوش حیات کوان کی سماجی خدمات کےصلے میں وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے پاکستانی لڑکیوں کے حقوق کے لیےسفیر برائے خیر سگالی مقرر کیا۔
ماہرہ خان
ماہرہ خان نے فنی سفر کا آغازماڈلنگ سے کیا،بعدازاں ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں فن کا مظاہرہ کر کے مختصر مدت میں بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی۔ فلم بول، بن روئے ، ہو من جہاں، ورنہ ،پرے ہٹ لو اور سپر اسٹار میں دل کش اداکاری کی بعد ازاں وہ شاہ رخ خان کے مقابل فلم ’’رئیس‘‘ میں اداکاری کے جوہر دِکھا چکی ہیں۔ ہرسال ایشیاسے پرکشش افراد خصوصاً شوبزستاروں کی فہرست جاری کرنے والے برطانوی میگزین نے رواں برس بھی ایک فہرست جاری کی، جس میں ماہرہ خان کو مسلسل چوتھی بارشامل کیا گیاہے۔
اس فہرست میں انہوں نے بالی وڈ کی کئی اداکاراؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔پُرکشش شخصیت کی حامل اداکارہ ماہرہ خان قومی و بین الاقوامی ہر سطح پر متعدد فلمی ایوارڈز بھی اپنے نام کر چکی ہیں ۔کچھ عرصے قبل انہیں دبئی کی ایک عالمی تنظیم کی جانب سے بھی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ڈسٹنکٹیو انٹرنیشنل عرب فیسٹیول ایوارڈز (ڈی آئی اے ایف اے ) کی جانب سے انہیں ایوارڈ دیا گیا۔ جس کا اہتمام دبئی میں کیا گیا تھا،تقریب میں دنیا بھر سے شوبز اور نامور شخصیات نے شرکت کی۔ ماہرہ خان کو بیسویںیوکے ایشین فلم فیسٹیول میں بھی شرکت کا موقع ملا۔اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ ہم پُر امن دنیا کے متلاشی ہیں۔
حال ہی میں انہیں اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ذیلی ادارے ’’یونائیٹڈ نیشنز ہائی کمشنر فار رفیوجیز‘‘ نے خیر سگالی سفیر مقرر کیا ہے۔ اس ادارے نے اس حوالے سےخوشی کا اظہار بھی کیا اور ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ اداکارہ یو این ایچ سی آر کا مقصد اچھے انداز میں پیش کریں گی،ساتھ ہی یو این ایچ سی آر نے اپنے ویب پیچ پر ایک ویڈیو بھی شئیر کی کہ جس میں ماہرہ خان اقوام متحدہ کی ٹوپی پہنے مہاجر بچوں کے ساتھ وقت گزار رہی ہیں۔اس ویڈیو کو ماہرہ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شئیر کرتے ہوئے مداحوں سے کہا کہ مہاجرین کی خیرسگالی کی سفیر بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے،مجھے اپنے ملک پر جس نے چالیس برس افغان مہاجرین کی میزبانی پر فخر ہے۔
ماہرہ اس سے قبل پشاور اور کراچی کے افغان مہاجرین کیمپوں کا دورہ بھی کرتی رہی ہیں۔اس حوالے سے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ بعدازاں یو این ایچ سی آر کی جانب سے ان کے والدین کو ایک خط بھی روانہ کیا گیا، جسے پڑھ کر ماہرہ آبدیدہ ہو گئیں اور مذکورہ خط اپنے ٹوئٹرہینڈل سے شئیر کرتے ہوئے جذبات قابو نہ رکھ سکیں اورانہوں نے اپنے مداحوں کو پیغام میں لکھا کہ، مجھے والدین کے نام ایک خط موصول ہواہے ،یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اس خط نے مجھے کس قدر جذباتی کر دیا ہے۔
میری کام یابی پر والدہ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ مجھے امید ہے اور دعاگو بھی ہوں کہ جو ذمے داریاں اس ملک اور میرے مداحوں نے مجھے دی ہیں،میں انہیں احسن طریقے سے نبھا سکوں۔ انہوں نے گزشتہ برس پشاور اور کراچی میں موجود افغان مہاجرین کے کیمپ کا دورہ بھی کیا تھا۔ماہرہ خان سماجی سرگرمیوں سے متعلق کافی سرگرم دکھائی دیتی ہیں۔
وہ ہمیشہ مہاجرین اور انسانی حقوق سے متعلق کھل کر بات کرتی ہیں،انہوں نے خواتین کے حقوق اور اُن پر تشدد کے حوالے سے مختلف فورم پر آواز بھی بلند کی،وہ اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے محدود سوچ اور منفی رویوں کو رد کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے’’جسٹس فار زینب‘‘کے لیے مؤثر مہم بھی چلائی تھی۔
مہوش حیات
تمغہ امتیاز کا اعزاز حاصل کرنے والی مہوش حیات کا شمار صفِ اوّل کی فلمی شخصیات میں ہوتا ہے۔انہوں نے آٹھ سے زائد فلموں میں کام کیا ہے ،جن میں جوانی پھر نہیں آنی،پنجاب نہیں جاؤں گی اور لوڈویڈنگ، ہٹ فلمیں قرار دی جاتی ہیں۔ انہوں نے ٹی وی ڈراموں اورتھیٹر میں بھی کام کیا ،آواز کا جادو بھی جگایا۔ کوک اسٹوڈیو میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرچکی ہیں۔ اب تک کئی فلمی ایوارڈز بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
فن کی دُنیا میں کام یابی کے بعد اب مہوش حیات فلاحی و سماجی کاموں میں بھی مصروفِ عمل دکھائی دیتی ہیں۔ وہ ایک بین الاقوامی فلاحی تنظیم کے ساتھ مل کر تعلیم کے حوالے سے کام کر رہی ہیں ۔ سندھ کے شہر سکھر میں تقریباً 900 لڑکے اور لڑکیوں کے لیے پانچ اسکول بھی بنا رہی ہیں، جن میں پانچ سے لے کر سولہ برس کی عمر کے طلبہ تعلیم حاصل کر سکیں گے۔اس بارے میں ان کا کہنا ہےکہ ’’یہ ایک ایسا کام ہے، جس کے بارے میں ہمیشہ میں نے محسوس کیا کہ اس حوالے سےکام کرنا چاہا۔
میرے لیے اس سے بڑی کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ میں تھوڑی سی کوشش سے غریب بچوں کا مستقبل سنوار سکوں۔‘‘ کچھ عرصہ قبل مہوش حیات نے ضلع جہلم میں واقع یتیم خانے’’میرا اپنا گھر‘‘کا افتتاح کیا۔مہوش حیات نے حال ہی میں ناروے کے شہر اوسلو میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی، جہاں انہیں ناروے کی حکومت کی جانب سے اپنے شعبے میں بہترین خدمات پر حسن کار کردگی کے اعزاز سے نوازا گیا،جس کے بعدانہوں نے انسٹا گرام پراس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تصویر بھی شئیر کی۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ اوسلو میں ہونے والی امن سے وابستہ تقریب میں ناروے کی وزیر اعظم میڈم ارنا سولبرگ کی موجودگی میں خطاب کرنے کا موقع ملا، تقریب میں مجھے اپنے شعبے میں گراں قدر خدمات پر حسن کارکردگی کا ایوارڈ بھی دیا گیا اور امن کے فروغ میں سنیما کے کردار پر بات کرنے کا موقع بھی ملا۔اپنے پیغام میں انہوں نے بالی وڈ پر سخت تنقیدکرتے ہوئے کہا،’’ بالی وڈ میں پاکستان مخالف فلمیں بن رہی ہیں،یہ کلچر نفرتوں کو پروان چڑھائے گا۔
انہیں اب فیصلہ کر لیناچاہیےکہ آیا ان کے نزدیک قوم پرستی اہم ہے یا خطے کاپر امن مستقبل۔‘‘ مہوش حیات اس سے قبل کئی مرتبہ دیگر مختلف پلیٹ فارمز پر بھارتی فلم انڈسٹری کو تنقید کا نشانہ بھی بناتی رہی ہیں اوروہاں کام کی آفر قبول نہ کرنے کا عندیہ بھی دے چکی ہیں۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے حوالے سے مختلف انٹرویوزمیں انہوں نے کہاکہ’’ ہمیں اپنی انڈسٹری کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، صرف لوگوں کو تفریح فراہم کرنا ہی کافی نہیں،ہمیں دنیا کی بہتری کے لیے آگے آنا چاہیے۔دنیا کے اہم مسائل چاہے وہ سیاسی ہوں یا سماجی ہمیں ان پر بات کرنا چاہیے۔‘‘
گزشتہ دنوں بین الاقوامی میگزین نے خواتین کے حقوق کے لیے دنیا بھر کی پانچ مسلم سرگرم خواتین کومنتخب کیا ، جنہوں نے مشکلات کے باوجود خواتین کے حقوق کے لیےآواز اٹھائی۔ اس فہرست میں مہوش حیات کو دنیا کی پانچ با اثر خواتین میں شامل کیاگیا اور سماجی خدمات پرسراہا بھی گیا،انہیں بچیوں کی تعلیم کے لیےکی جانے والی کاوشوں پر منتخب کیا گیا تھا۔اس فہرست میں پہلےنمبرپرمصری ایتھلیٹ منال رستم ہیں، دوسرے نمبرپر امریکی کانگریس رہنما الہان عمراورتیسرےنمبر پرمہوش حیات ہیں۔
مہوش کہتی ہیں کہ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں دنیا کی ان پانچ مسلم خواتین میں شامل ہوں ، جو دقیانوسی تصورات کو ختم کرکے دنیا میں تبدیلی کے لیے کوشاں ہیں۔ مہوش، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی زندگی پر بننے والی فلم میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں ۔ وہ ،محترمہ بے نظیر کو اپنی آئیڈیل قراردیتی ہیں۔ ان کے مطابق،یہ کردار ادا کرنے پر رضامندی سے پہلے انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی کا مطالعہ کیا۔وہ ذاتی طور پر خود بھی ایک چیلنجنگ شخصیت رکھتی ہیں اورمشکلات سے نہیں گھبراتیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ہوتا ہے جب ڈراموں میں عورت کو بے بس و لاچار دکھایا جاتا ہے۔ہمیں اپنے معاشرے کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے رول ماڈل بننا ہوگا۔ معاشرے کی ترقی کے لیے فلمی صنعت کو پروان چڑھانا ہوگا۔ تفریح کے ساتھ ساتھ کوئی سبق آموز پیغام مل جائے تو بہتر ہو گا۔ ابھی ہمیں ایک طویل سفر طے کرنا ہے، لیکن میرے خیال میں ہم درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔