• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اُن تمام علوم سے آراستہ کیا ہے جو اسے زمینی زندگی میں درپیش آ سکتے ہیں، انسان کو اللہ نے سوچنے سمجھنے کی بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، انسان کو ملنے والے علم نے تمام کائنات کے بارے میں آگاہی دی۔ سائنس نے دنیا کو نت نئے تجربات کے ذریعے وہ کچھ دیا کہ عقل حیران رہ گئی۔ آج معلومات کا ایک سیلاب بے کراں ہے ہر لمحہ اپنے اندر تجسس و حیرانی کی دنیا لئے ہوئے ہے۔ چاروں اطراف پھیلی اللہ کی نعمتیں اس قدر ہیں جن کا شمار انسانی عقل کرنے سے عاجز ہے۔ ہر آنے والا دن اپنے اندر نت نئے تجربات لئے طلوع ہوتا ہے۔ نت نئی بیماریاں نت نئے علاج۔ اللہ کی حقیر ترین مخلوق مچھر کو ہی لے لیجئے، اس کا ڈنک سوئی کی نوک سے بھی باریک ہوتا ہے جسے انسان اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتا لیکن جب وہ کسی دیوہیکل انسان کو ڈنک مارتا ہے تو اسے گرا دیتا ہے۔ یہ رب کائنات کی حکمت وقوت کا مظہر ہے۔ ایک معمولی ذرے سے بھی کم زہر کی مقدار انسان کے لئےجان کا خطرہ بن جاتی ہے۔ ہزار ہا تجربات کے بعد بھی اب تک مکمل شافی علاج ممکن نہیں ہو سکا۔ وطن عزیز میں اب تک مچھر کے کاٹے سے ملیریا کی بیماری عام تھی لیکن ان دنوں ایک اور بیماری ڈینگی نمودار ہو چکی ہے، ڈینگی کا زہر یوں تو مقدار میں انتہائی معمولی ہوتا ہےجو خورد بین سے بھی بمشکل دکھائی دیتا ہے لیکن اپنی ہلاکت خیزی میں وہ بہت زیادہ ہے۔ ڈینگی مچھر کے کاٹے سے انسان کے جسم میں موجود خون کے سفید خلیے ختم ہونے لگتے ہیں، اس کا ابھی تک کوئی حتمی علاج میسر نہیں آ سکا۔ سوائے اس کے کہ بیرونی طور پر انسان کے جسم میں خون کے سفید ذرات کو چڑھایا جائے۔

موجودہ حالات میں پاکستان کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف اس مرض یعنی پلیٹلٹس کی کمی کا شکار ہیں۔ اُن کے مرض کی صحیح تشخیص نہیں ہو رہی کہ آخر کیا معاملہ ہے کہ بار بار پلیٹلٹس کی فراہمی کے باوجود کسی طرح سفید خلیوں کی کمی ہے کہ پوری ہی نہیں ہو رہی، اب اس مرض کی درست تشخیص کے لئے انہیں بیرونِ ملک لیجایا گیا ہے تاکہ درست علاج کیا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو قدم قدم پر بتا رہا، سمجھا رہا ہے لیکن انسان ہے کہ کچھ سمجھنے کو تیار ہی نہیں، وہ اپنی دھن میں مست آنکھیں بند کئے دوڑا جا رہا ہے، اللہ کی نعمتوں کو جھٹلا رہا ہے، اپنی من مانی کئے جا رہا ہے۔ کبر و بڑائی صرف اللہ کے لئے ہے، انسان بے بس و مجبور ہے۔ اللہ کے سامنے اس کی قوت و اقتدار کے سامنے حقیر ذرے کی مانند ہے، لیکن دنیا میں ملنے والے اقتدار و قوت کو وہ اپنا حق اور اپنی محنت و صلاحیت کا ثمر سمجھنے لگتا ہے جبکہ ہر ہر چیز ہر طرح کی قوت و اقتدار، اللہ کی مِلک ہے، اس کی ہی عطا ہے جس کو چاہتا ہے کہ آزمائے اُس کو اس کی بساط سے بڑھ کر اسباب و قوت مہیا کر دیتا ہے۔ لیکن انسان بڑا نادان ہے، وہ اپنے نقصان کا سودا اپنی خوشی سے کر لیتا ہے اور اللہ کی نعمتوں کو جھٹلاتا رہتا ہے حالانکہ اس میں ایک مچھر کے کاٹے کا علاج کرنے کی ذاتی صلاحیت نہیں ہوتی۔ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کو ہر طرح کے علم سے نوازتا ہے، اللہ جس کو چاہتا ہے، عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، رسوائی سے دوچار کر دیتا ہے، ہر اختیار اُس کا ہی ہے، جس کو چاہتا ہے فرش سے اُٹھا کر عرش پر پہنچا دیتا ہے، جس کو چاہے عرش سے فرش پر گرا دیتا ہے۔ ہمارے موجودہ وزیراعظم عمران خان جو کل تک ایک گمنام کرکٹر تھے، اللہ نے اُن کو اسی کھیل میں عزت سے نوازا۔ اس دور میں انہوں نے کبھی سوچا تک نہ ہوگا کہ ایک روز وہ اپنے ہی ملک کی سب سے بااختیار شخصیت یعنی وزیراعظم بن جائیں گے۔ یہ سب اللہ کا کرم اور اس کی آزمائش ہے۔ تاہم موجودہ حکمرانوں نے بھی پچھلوں کی طرح وہی راستہ کبر، خود سری اور ذاتی انا کا اپنا لیا ہے، انسانی ہمدردی، رحم، مساوات کے جذبات پر اُن کی انا اور غصہ حاوی ہوتا جا رہا ہے، انسان جب اپنی اصل کو بھول جاتا ہے تو پھر اللہ کی طرف سے آزمائش کا وقت ختم کر دیا جاتا ہے، انسان بھول جاتا ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور تکبر اسے اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ڈاکٹر صاحب کی گفتگو سننے کا موقع ملا، وہ خون کے تجزیے کےماہر بتائے گئے تھے۔ ان سے سوال کرنے والے نے پوچھا کہ ملک میں چاروں طرف ڈینگی مچھر کی وجہ سے ہزاروں لوگ موت زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں اس کا علاج کیا ہے اور ڈینگی مچھر کے ڈنگ میں کون سا ایسا مادہ ہے جو انسان کو موت کےمنہ میں دھکیل دیتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ڈینگی مچھر اور عام مچھر میں بڑا فرق ہے، عام مچھر گندگی کی پیداوار ہے جبکہ ڈینگی مچھر صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کے ڈنگ کا زہر تو بہت معمولی مقدار میں ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس میں قوت بہت زیادہ رکھی ہے، اس مچھر کا زہر براہ راست انسان کے خون پر اثر انداز ہوتا ہے۔ خون کے سفید خلیے جو خون کو گاڑھا رکھنے اور اس کے جمنے کی صلاحیت کو قائم رکھتے ہیں، اگر انسان کے خون میں سفید خلیے جنہیں پلیٹلٹس کہا جاتا ہے، کم ہو جائیں تو خون پتلا ہوکر جسم کے کسی کمزور حصے سے بہنا شروع کر دیتا ہے۔ اس سے انسان میں فوری طور پر خون کی کمی واقع ہونے سے موت بھی ہو سکتی ہے۔ اس میں تیز بخار چڑھتا ہے۔ سوال کرنے والے نے پوچھا، لیکن میاں صاحب کی بیماری میں تو بخار کا ذکر نہیں کیا گیا، صرف پلیٹلٹس کی کمی کا ذکر ہوتا رہا۔ آپ درست کہہ رہے ہیں چونکہ میاں نواز شریف کو مسلسل پلیٹ لیٹس لگتے رہے تھے، اس لئے اُن کا مرض قدرے قابو میں رہا، جتنے پلیٹلٹس میاں صاحب کو لگائے گئے، اتنے میں تو دس افراد تندرست ہو جاتے۔ اُن کے ساتھ کوئی اور ہی مسئلہ ہوگا۔ بہرحال اب وہ بیرونِ ملک چلے گئے ہیں۔ چند روز میں معلوم ہو جائے گا حقیقت کیا ہے۔ اللہ میاں صاحب کو صحت تندرستی عطا کرے۔ آمین!

تازہ ترین