• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مقبوضہ کشمیر: 112ویں روز بھی محصور مظاہرے، پابندیاں مزید سخت

سرینگر (ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 112ویں روز بھی فوجی محاصرہ رہا ،بازار بند، انٹرنیٹ معطل،نظربندسیاسی رہنمائوں اور بھارتی فورسز میں ہاتھاپائی،قابض حکام کار ہنمائوں سے 11موبائل فونز برآمد کرنیکادعویٰ،پابندیوں کے باوجود نوجوانوں نے گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کیا، فورسز نے ان پر فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے،کشمیر پر پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں.

مقبوضہ کشمیر: 112ویں روز بھی محصور مظاہرے، پابندیاں مزید سخت


تفصیلات کےمطابق مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں جاری اور انٹرنیٹ معطل ہے،جامع مسجد کے تمام دروازے اورملحقہ علاقوں کے بازار بند ہیں،جامع مسجد کے اندر اضافی بھارتی فورسز تعینات ہیں اور نوہٹہ کی طرف کھلنے والے مسجد کے مرکزی دروازے پر بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی ہیں، نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے مسجد کی عمارت کے ہرطرف فورسزکو تعینات کیا گیا ہے،سرینگر کے اہم تجارتی مراکز لالچوک ،سول لائنز، بٹہ مالو ، ڈائون ٹائون اور دیگر علاقوں میں دکانیں اورکاروباری مراکز بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ ، ٹیکسٹ مسیجز اورپری پیڈ موبائل فونز پر بدستور پابندی عائد ہے،دریں اثناء بھارتی پولیس نے سرینگر میں سب جیل قرار دیے جانے والے ایم ایل اے ہوسٹل میں چھاپہ مارا جہاں33سیاسی قیدیوں کو نظربند رکھاگیا ہے،پولیس نے چھاپے کے دوران 11موبائل فونز برآمد کرنے کا دعویٰ کیاہے،کشمیری رہنما سجاد لون کی بار بارتلاشی لئے جانے پرنظربندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی،نظربندوں نے ہوسٹل میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسزنے ایک سیاستدان کے دوسالہ بچے سمیت ان کے رشتہ داروں اوراہلخانہ کی تلاشی لی اور ان کی تذلیل کی۔مواصلاتی نظام منقطع ہونے سے کشمیریوں کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے، بازار بند ہونے سے تاجروں کو کڑوروں کا نقصان ہو رہا ہے،تعلیمی ادارے نہ کھلنے سے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ لگایا، کشمیریوں کا خاموش احتجاج بھارت سے آزادی کی مانگ کررہا ہے، بھارت کےسابق ویر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت میں بھارتی سول سوسائٹی گروپ کے پانچ رکنی وفد کوقابض انتظامیہ نے سرینگر سے باہر جانے سے روک دیا۔

تازہ ترین