وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کو مشروط طور پر منظور کرنے کے فیصلے کو صحیح وقت میں بہتر فیصلہ قرار دیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اللّٰہ کا شکر ہے کہ مسئلہ خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ عدالتی فیصلے پر غور کر ے گی اور اس حوالے سے جو مناسب ہوا وہی کیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 243 پر انحصار کر رہی ہے، وزیراعظم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس مرحلے پر کسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
حکومتی اتحادیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے اتحادی کسی بھی جماعت سے ہوں کل بھی ہمارے ساتھ تھے اور آج بھی ہمارے ساتھ ہیں۔
کابینہ کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ حکومت کو قانونی ٹیم کی کارکردگی پر کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف کے معاملے پر تمام جماعتیں ساتھ دیں گی، کسی نے توسیع کو پہلے چیلنج نہیں کیا، اس لیے کوتاہیاں ہوئیں۔
یاد رہے کہ 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے وزیراعظم کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ نے منظور کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ نے جاری کیے گئے اپنے مختصر حکم نامے میں کہا کہ حکومتی سمری پر آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی حکومتی سمری پر ریٹائرمنٹ کی تاریخ درج نہیں۔
عدالت کی جانب سے حکومت کو حکم دیا گیا کہ 6 ماہ میں قانون سازی مکمل کرے۔