اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت نے5 دسمبر سے روزانہ کی بنیاد پر مرکزی کیس سمیت تمام درخواستوں کی سماعت کرنے کا حکم سنایا ہے۔
خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کریں گے، بنچ کے رکن جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دئیے کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ نہیں، سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیتےہوئے کہا کہ 5 دسمبر کے بعد التواء نہیں ملے گا۔ عدالت نے حکم دیا کہ پراسکیوشن ٹیم پوری تیاری کیساتھ آئندہ سماعت پر پیش ہو اور سرکاری وکیل پانچ دسمبر کو دلائل مکمل کریں۔
گزشتہ روز جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کو فراہم کئے گئے سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے بریت کی درخواست دائر کررکھی ہے۔
جسٹس وقار نے کہا کہ آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے ، ہم ہائیکورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں۔ جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دئیے کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ نہیں سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ صرف سرکاری وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔