ملتان (نمائندہ جنگ)چیف جسٹس آف پاکستان آصف کھوسہ نےکہاہےکہ جج اور عام آدمی میں فرق فیصلہ دینا ہے اگر جج عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ نہیں دیتا تو اس میں اور عدالت کے قاصد میں کوئی فرق نہیں ہے، بار اور بنچ گاڑی کے پہیے، گھوڑا سائل ہے جس کے لیے سارا نظام بنا، ہر قدم پر سوچنا چاہئے اس سے سائل کو کیا فائدہ ہوگا، اب کیسز میں التوا صرف دو صورتوں میں ہوگا کہ وکیل صاحب انتقال کرجائیں یا جج صاحب رحلت فرما جائیں، وکالت ایک مقدس پیشہ، یہ پیسے کمانے نہیں خدمت کے لیے ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں انصاف کی فراہمی کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکالت کا آغاز ملتان سے کیا، اور ملتان ہائیکورٹ بنچ کی تشکیل کے پہلے روز بھی عدالت میں بطور وکیل 10 جنوری 1981 کو پیش ہوئے تھے، ملتان بنچ میں بہت سی یادیں ہیں۔
ٹیبل ٹینس سمیت کئی گیمز ہوا کرتیں تھی جس کے وہ چیمپئن رہے ہیں پنگ پانگ کا پراناکھلاڑی ہوں اورآج بھی پنگ پانگ مہارت سے کھیل لیتاہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرانے زمانے میں سینئرز اور جو نیئرز میں احترام کا رشتہ ہوتا تھا، بار اور بینچ میں ہم آہنگی تھی اور کوئی بھی جھگڑے کا سوچ نہیں سکتا تھا، ہر نیا آنے والا وکیل سینئرز سے سیکھتا تھا اور سینئرز ان کی تربیت کراتے تھے، آج کل حالات مختلف ہوگئے ہیں۔