کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سابق سربراہ اور متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر شرف علی شاہ نے بتایا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں 900بچے ایچ آئی وی میں مبتلا ہیں،یہ تشویشناک ہے، رتور ڈیرو میں 900بچے کی تشخیص دنیا میں سب سے زیادہ بچوں میں پایا جانے والا مرض بن گیا ہے۔ جبکہ پاکستان میں ایک لاکھ 60ہزار ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں، دنیا بھر دنیا بھر میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد دو کڑوڑ (20ملین) ہے صوبہ سندھ میں کراچی کے بعد لاڑکانہ میں ایڈز کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، جہاں رواں سال اپریل سے نومبر کے دوران 38ہزار لوگوں کی اسکریننگ کی گئی، صرف رتوڈیرو میں 1150افراد کے ایچ آئی وی پازیٹو آئے یہ باتیں انہوں نے عالمی یومِ ایڈز کے موقع پر مرض کی آگہی اور ریسرچ کے لیے قائم کرنے والے ادارے بر ج کنسلٹنٹ کے زیرِ اہتمام نرسری کراچی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قبل ازیں ایڈز کے بارے میں آگہی واک بھی کی گئی، جبکہ اس موقع پر غذائی امور کے ماہر کمیونیٹی ورکرز اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر ایسے خاندانوں نے بھی شرکت کی جو خود یا ان کے گھرانے کا کوئی فرد ایچ آئی وی پازیٹو تھا، انہو ں نے مزید کہا کہ 160000ہزار مریضوں میں سے سندھ میں 40فیصد کا تعلق سندھ سے ہے، انہو ں نے اس موقع پر زور دیا کہ اپنا اسکریننگ ضرور کرایں کیونکہ اس کی تاخیر سے تشخیص اموات کا سبب بنتی ہے، ایچ آئی وی کی بدولت مریض کی قوتِ مدافعت کمزور ہوجاتی ہے، جس کے باعث ایسے شخص پر بیماریاں بآسانی حملہ آور ہوجاتی ہیں، جو بعض اوقات جان لیوا ہی ثابت ہوتی ہیں، اس بیماری کی بروقت تشخیص کی وجہ سے ادویات کے استعمال سے نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے،، مگر کچھ احتیاط لازمی ہے تاکہ یہ مرض دوسروں کو منتقل نہ ہو، انہو ں نے بتایا کہ اس کے پھیلنے کے تین اسباب جن میں خون کی منتقلی، ماں کا دودھ اور جنسی رطوبت کا منتقل ہونا شامل ہیں، ان اسباب کی متعلق ایسے مریضوں کو احتیاط کرنا چاہیے، تاکہ یہ مرض کسی دوسرے کو نہ لگے، انہو ں نے مزید کہا کہ یہ مرض تھوک سے نہیں پھیلتا،ہاں اگر اس میں خون شامل ہوجائے تو اس کے ساتھی کو منتقل ہوجائے گا، یہ ہوا سے بڑھنے والا مرض نہیں ہے، ہاتھ ملانے، ساتھ سونے، کھانا کھانے، بچا ہوا کھانا کھانے، گلے ملنے سے نہیں پھیلاتا، انہو ں نے اس موقع پر زور دیا کہ غیر ضروری سرنج کے استعمال سے اجتناب برتنا چاہیے، کیونکہ غیر محفوظ سرنج یا کان چھدوانے والے یا ایسے آلات بھی پاکستان میں ایچ آئی وی کا سبب بنتے ہیں، انہو ں نے مزید کہا کہ اگر حمل کے دوران ایچ آئی وی کا معلوم ہوجائے تو ضروری نہیں کہ بچے کو بھی ہوگا، لیکن 40فیصد بچے کو ہونے کے امکانات ہوسکتے ہیں، لیکن ایسی حاملہ ماں اگر ادویات کا استعمال کرے تو اس کے تو اس مرض کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ تھیلیسمیا کے مریض غیر محفوظ خون سے بچیں اور ہمیشہ اسکرین کیا گیا خون ہی استعمال کریں، انہو ں نے مزید کہا کہ دنیا میں ایچ آئی وی ایڈز کے سب سے زیادہ مریض ساؤتھ افریقہ میں تھے، مگر اب انڈیا اور چین میں زیادہ ایڈز سے متاثر مریض ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسکریننگ نہ کرانے کے سبب ایسے مریض کی تاخیر سے تشخیص ہوتی ہے، جس سے ان کی کوالٹی آف لائف متاثرہوتی ہے، انہو ں نے بتایا کہ پاکستان میں 12ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں، پاکستان میں زیادہ تر افراد کی اسکریننگ نہ ہونے کے سبب ٹھیک تعداد کا اندازہ نہیں، افسوناک بات یہ ہے کہ یہ مرض پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے، رتور ڈیرو میں 900بچے کی تشخیص دنیا میں سب سے زیادہ بچوں میں پایا جانے والا مرض بن گیا ہے۔