• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے مبینہ طور پر اغواء کی گئی لڑکی دعا یونیورسٹی آف لندن کی طالبہ ہیں جو وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کر رہی ہیں۔

دعا منگی کی فیس بُک پروفائل کے مطابق وہ حقوق نسواں کی ایک عالمی تحریک کے ساتھ بھی منسلک ہیں ۔دعا کراچی کی عائشہ باوانی اکیڈمی میں بھی زیر تعلیم رہیں۔

سوشل میڈیا صارفین بھی اس واقعے پر ایک طوفان برپا کیے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے ٹوئٹر ٹرینڈ پینل پر اس وقت ہیش ٹیگ’DuaMangi‘ سرفہرست  ہے۔

دعا منگی کی بہنیں لیلیٰ منگی اور موتیا منگی سمیت دعا کے کزنز مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ لگا رہے ہیں تاکہ کسی کو بھی اگر کچھ معلوم ہو تو وہ ان کی مدد کرے۔



پاکستان کے معروف سماجی رہنما جبران ناصر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ دعا سے اُن کی ملاقات گزشتہ سال انتخابات مہم میں ہوئی تھی۔

دعا کے مبینہ اغوا سے متعلق مشہور و معروف شخصیات بھی سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

فلم و ڈرامہ اسٹار فیروز خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ آپ کچھ نہیں کرسکتے لیکن آواز بلند کر سکتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ وہ دعا کے مجرم کو عبرت کا نشان بنائیں۔

اداکارہ یمنیٰ زیدی نے دعا منگی کی تصویر اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا کہ  اپنی ہی سرزمین پر ہم محفوظ نہیں ہیں۔

اداکارہ زرنش خان  نے بھی اس افسوس ناک خبر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے  ہوئے لکھا کہ ’اللہ اسے سلامت رکھے اور اسے بغیر کسی نقصان کے واپس لائے۔‘

تازہ ترین