• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

معیشت کی ریٹنگ منفی سے مستحکم، سرمایہ کاری کیلئے پاکستان بھارت سے بہتر، زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم، بڑھنے میں وقت لگے گا، موڈیز درجہ بندی بی تھری برقرار

سرمایہ کاری کیلئے پاکستان بھارت سے بہتر


اسلام آباد‘کراچی( ایجنسیاں) عالمی معاشی درجہ بندی کے ادارے موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کی معیشت پر اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستان کے معاشی منظر نامے (آؤٹ لک) کو منفی سے بی تھری مستحکم کر دیا ہے ‘آؤٹ لک میںتبدیلی ادائیگیوں میں توازن، پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے آئی ہے۔ 

پیر کوعالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے پاکستان ، بھارت سے بہتر ہے ‘ حکومت پاکستان نے بین الاقوامی ادائیگیوں کی صورتحال بہتر کی ہے‘ مثبت اقدامات کی بدولت معاشی صورتحال میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں۔

پاکستان ایک بڑی معیشت ہے‘ زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں ‘ بڑھنے میں کچھ وقت لگے گا‘ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مقرر کیا جانے والا ریونیو کا ہدف مکمل طور پر حاصل کرنا ایک چیلنج ہوگا‘ بیرونی اقتصادی خطرات میں کمی آئے گی جبکہ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ موڈیز کی جانب سے پاکستان کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کرنا ملک کے معاشی استحکام میں حکومت کی کامیابی کی تائید ہے۔ 

معاون خصوصی اطلاعات فردوش عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ معاشی بہتری کیلئے کئے گئے مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں‘ادھر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور دیگر معاشی اشاریئے مثبت ہونے کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا گیا، 100انڈیکس 10 ماہ بعد 837 پوائنٹس کے اضافے سے 40 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔ 

موڈیز کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ریٹنگ بی تھری پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلےآؤٹ لُک منفی تھا جسے اب موڈیز نے مستحکم کردیا ہے ۔ موڈیز کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے بیرونی اقتصادی خطرات میں کمی آئے گی۔ 

موڈیز نے دوسرے پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لمیٹڈ اور تھرڈ پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لمیٹڈ کے حوالے سے بی تھری فارن کرنسی ریٹنگ کی تصدیق کی ہے۔ 

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی، پالیسی فریم ورک اور دیگر اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں معاشی صورتحال کے لئے بیرونی خطرات میں کمی رہے گی تاہم غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھنے میں کچھ وقت لگے گا۔ رواں اور آئندہ مالی سال کے دوران بھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جی ڈی پی کے تقریباً 2.2 فیصد تک کمی جاری رہنے کا امکان ہے جو کہ مالی سال 2017-18ءمیں 6 فیصد سے زائد اور مالی سال 2018-19ءمیں تقریباً 5 فیصد تھا۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی اقدامات اور دیگر وجوہات کی بناءپر ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان کی بی اے تھری لوکل کرنسی بانڈ اور ڈیپازٹ سیلنگ میں تبدیلی نہیں کی گئی۔ بی ٹو فارن کرنسی بانڈ سیلنگ اور سی اے اے ون فارن کرنسی ڈیپازٹ سیلنگ بھی وہی رہے گی۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمدات میں کمی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گی جبکہ بجلی کے جاری منصوبوں کی تکمیل سے بھی درآمدات میں کمی آئے گی اور بجلی کی پیداوار میں ڈیزل کی بجائے کوئلہ، قدرتی گیس کے استعمال اور پن بجلی کی پیداوار کی وجہ سے بتدریج تیل کی درآمدات بھی کم ہوں گی۔

موڈیز نے کہا کہ پچھلے 18 ماہ کے دوران ایکسچینج ریٹ میں ردوبدل کی وجہ سے برآمدات میں بتدریج اضافے کی وجہ سے بھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ ہے۔ حکومت ملک کی تجارتی مسابقت بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور حال ہی میں نیشنل ٹیرف پالیسی تیار کی گئی ہے جس کا مقصد برآمدات کے لئے سہولیات مہیاء کرنا ہے۔ اگر تجارت کے تناظر میں بہتری کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں تو اس سے برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

موڈیز نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو مضبوط بنانے اور کرنسی میں لچک پیدا کرنے سمیت پالیسی اقدامات سے بیرونی معاشی خطرات میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پچھلے کچھ ماہ کے دوران سات سے آٹھ ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے ہیں جو کہ دو سے اڑھائی ماہ تک اشیاءکی درآمد کے لئے کافی ہیں۔ 

موڈیز نے توقع ظاہر کی ہے کہ مالی سال 2019-20ءمیں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 8.6 فیصد کے لگ بھگ رہے گا جو کہ 2018-19ء میں 8.9 فیصد تھا اور اسے 2021-23ء تک تقریباً 7 فیصد تک لایا جائے گا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے حکومت کا ریونیو بڑھنے کا امکان ہے۔ حکام ٹیکس چوری روکنے اور سیلز ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے آٹو میٹک انکم ٹیکس فائلنگ کا نظام بھی متعارف کرا رہے ہیں۔

تازہ ترین