کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)معذوری کا درد کیا ہوتا ہے اور یہ مسئلہ کتنا بڑا ہے، اس حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے کوئٹہ میں تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا۔نمائش کی منتظم اور مصورہ شازیہ بتول کے مطابق یہ پہلی دفعہ ہے کہ خصوصی افراد کے مسائل کو تصاویر کے ذریعے اجاگر کیا گیا ہے۔کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں خصوصی افراد، سیاسی رہنماؤں اور سماجی رہنماؤں کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔نمائش کی منتظم شازیہ بتول نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارا مقصد معاشرے میں موجود ان افراد کے مسائل کو اجاگر کرنا ہے جو ہر جگہ موجود ہیں لیکن بعض لوگوں کو نظر نہیں آتے۔ شازیہ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بریکنگ بیرئیر ویمن کے پلیٹ فارم سے ہم نے ایک مختلف تقریب کا انعقاد کیا۔ شازیہ کے بقول نمائش میں حصہ لینے والے مصوروں کا تعلق کوئٹہ کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم فائن آرٹ کے طلبہ سے ہے۔ شازیہ بتول نے بتایا کہ اس نمائش سے قبل ہم نے تمام مصوروں کو جمع کرکےخصوصی افراد کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا تاکہ وہ اسے کینوس پر اتار سکیں۔شازیہ نے بتایا کہ اس سے قبل جو پروگرام بھی منعقد کیے جاتے تھے ان میں لوگ تقریریں کرکے چلے جاتے ہیں لیکن ہماری تقریب میں لوگ خصوصی افراد کے مسائل کو ان تصاویر کے ذریعے بھی جان رہے ہیں۔شازیہ کے مطابق ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ معاشرے میں خصوصی افراد بھی توجہ کے مستحق ہیں اور ان کے لیے صرف اعلانات نہیں بلکہ عملی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔وہاں موجود رکن بلوچستان اسمبلی ثنا اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ خصوصی افراد ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں جن کے مسائل کا حل بھی ہماری ذمہ داری ہے۔خصوصی افراد کی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں خصوصی افراد کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہے تاہم مردم شماری میں ڈیٹا جمع نہ ہونےکے بعد ان کی اصل تعداد سامنے نہ آسکی۔واضح رہے کہ بلوچستان میں خصوصی افراد آج بھی ملازمتوں کے کوٹے میں اضافے اور سرکاری محکموں میں میرٹ کی پامالی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ شازیہ کے مطابق ہماری کوشش ہے کہ خصوصی افراد کے حقوق کے حوالے سے ہر فورم پر آواز بلند کریں تاکہ ان کے مسائل کے بارے میں لوگوں کو آگاہی حاصل ہو ۔