پشاور ہائیکورٹ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے یف آئی اے کو 45 روز کے اندر انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے کسی ویژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سیاسی اعلانات کے باعث اس منصوبے میں تاخیر ہوئی جبکہ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا، ناقص منصوبہ بندی کے باعث لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا، منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا۔
عدالت نے کہا کہ زبیر اصغر قریشی جیسے ایماندار آدمی کو ہٹا کر دوسرے شخص کو کیوں لگایا گیا؟ محکمہ ٹرانسپورٹ میں بی آر ٹی سیل قائم تھا، تاہم منصوبہ پی ڈی اے کو دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ پرویز خٹک اور ڈی جی پی ڈی اے وٹو، اعظم خان اور ڈی جی پی ڈی اے اسرار، شہاب علی شاہ اور وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے درمیان کیا تعلق تھا؟
پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جو کمپنی پنجاب میں بلیک لسٹ تھی، اسے بی آر ٹی کا ٹھیکا دیا گیا، کنسلٹنٹ نے بس پر سوار ہونے والے مسافروں کا تخمینہ 3 لاکھ 40 ہزار لگایا جو لاہور میں سوار ہونے والے مسافروں سے بھی زیادہ ہے، ایسا لگتا ہے منصوبے کے لیے نااہل کنسلٹنٹس کو رکھا گیا۔