پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پر لگائے جانے والے الزامات سے لگتا ہے کہ حکومت نہیں بلکہ مزاحیہ تھیٹر ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ کسی کے سامنے نہ جھکے ہیں اور نہ جھکیں گے لیکن ہر قومی اسمبلی کے ممبر کا بنیادی اور جمہوری حق ہے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب کی ایوان میں نمائندگی کرے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپوزیشن کے اسیر اراکین اسمبلی کو ایوان میں آنے سے روک رہی ہے اور اب اس کی خرابی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ پہلے تو اسپیکر سے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے جس پر ہم احتجاج کرتے تھے، تاہم اب یہ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود حکومت ان احکامات کی خلاف ورزی کرکے انہیں جان بوجھ کر ایوان سے باہر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارٹی کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے جس میں اسپیکر نے خود فون کیا ک میرے آرڈر پر عملدرآمد کیا جائے لیکن پنجاب حکومت نے جواب دے دیا کہ ہم آپ کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اسمبلی کے اجلاس کے لیے 4 اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے۔
لیگی رہنما نے سوال اٹھایا کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی کے آرڈر کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جارہا ہے تو پھر اس حکومت کے فیصلے کون کر رہا ہے اور یہ حکومت کیسے چل رہی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ حکومت، پارلیمنٹ اور اس کا اسپیکر بے توقیر ہے تو پھر اس کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟
احسن اقبال نے کہا کہ غذائی مہنگائی 16 فیصد تک پہنچا کر، غریب آدمی کا چولہا بجھا دیا گیا ہے، جبکہ تنخواہ دار کو بجلی گیس کا بل دینا مشکل ہوگیا ہے۔ ایسے میں عوامی توجہ ہٹانے کے لیے ایک نام نہاد احتساب سیل کی پریس کانفرنس کرکے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت نہیں کوئی مزاحیہ تھیٹر ہے، حکومت سپریم کورٹ میں جا کر بھیگی بلی بن جاتی ہے، عمران نیازی کے پاس جھوٹے الزامات کے سوا کوئی چیز نہیں ہے۔
قبل ازیں اپوزیشن کا تمام اسیر اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جانے پر اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔