• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

 بی آر ٹی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری


پشاور(نیوزڈیسک)پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے منصوبے میں خامیوں، تاخیر ، حکومتی عہدیداروں اور بیوروکریٹس کے درمیان حصے لینے کے حوالے سے گٹھ جوڑ، منصوبہ بلیک لسٹ کمپنی کو دینے جبکہ آئی ٹی ایس کا ٹھیکہ زبردستی حکومتی شخصیت کو دینے کے حوالے کئی سوالات اٹھاتے ہوئے ایف آئی اے کو 45 روز کے اندر انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

عدالت کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے کسی ویژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے جاری کیا۔ عدالت نے ایف آئی اے کو 45 روز کے اندر انکوائری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے ڈیڑھ ماہ میں مختلف سوالات کے جواب پر مشتمل رپورٹ جمع کرائے۔ 

عدالت کے مطابق منصوبہ نے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا۔ سیاسی اعلانات منصوبہ میں بہت سے نقائص کا باعث بنے۔ سیاسی اعلانات کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بڑھی، فی کیلومیٹر لاگت 2 ارب 42 کروڑ، 70 لاکھ روپے ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ ناقص منصوبہ بندی کے باعث منصوبہ کی لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 

منصوبہ میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا۔ منصوبہ کے پی سی ون میں غیر متعلقہ سٹاف کے لیے بھی پرکشش تنخواہیں رکھی گئیں۔ اے سی ایس اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ادائیگی کی گئیں۔ 

عدالت کے مطابق کمزور معیشت رکھنے والا صوبہ اس کا متحمل نہیں تھا، منصوبے کے لیے بھاری تنخواہوں پر کنسلٹنٹ رکھے گئے، حکومتی پیسے کا ضیاع ہوا، کنسلٹنٹ نے بس پر سوار ہونے والے مسافروں کا تخمینہ 3 لاکھ 40 ہزار لگایا جو لاہور میں سوار ہونے والے مسافروں سے بھی زیادہ ہے، پنجاب کی میٹرو بس میں 65 بسیں شامل ہیں، جبکہ پشاور کے لیے 219 بسیں استعمال کی جانی ہیں۔ 

155 بسیں فیڈر روٹس پر چلیں گی جن کو نجی ٹرانسپورٹرز چلائیں گے۔

تازہ ترین