• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور میں مبینہ ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت پر سوال اٹھ گئے

لاہور میں مبینہ ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت پر سوال اٹھ گئے


لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں گذشتہ روز مبینہ ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت پر سوال اٹھ گئے۔

پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ثومی ڈاکو تھا اور ایک شہری کی جانب سے مزاحمت پر مارا گیا، لیکن شہری کون تھا ابھی تک سامنے نہیں آسکا۔

22 سالہ نوجوان ثومی کی بہنیں شدت غم سے نڈھال ہیں اور اپنے بھائی کی موت پر انتہائی افسردہ ہیں۔

ورثاءکا الزام ہے کہ ان کا بھائی ثومی اپنے کزن کے ساتھ جا رہا تھا کہ ریلوے لائن کے قریب ناکے پر نہ رکنے پر پولیس اہل کاروں نے پیچھے سے گولیاں مار دیں، جس کے نتیجے میں ثومی جاں بحق اور عاطف زخمی ہو گیا۔

جیو نیوز نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، یہ جگہ ریلوے لائنوں سے چند قدم دور ہے اور پولیس اہلکار اکثر وہاں ناکہ لگاتے ہیں۔

اس پراسرار قتل کے بارے میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔

نمبر 1۔ اگر دونوں لڑکے واقعی ڈاکو تھے تو پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیوں نہ کیا؟

نمبر2۔ پولیس نے ثومی کی والدہ محمودہ بیگم کی درخواست پرقتل کا مقدمہ کیوں درج کیا؟

نمبر 3۔ پولیس نے مبینہ ڈاکوؤں کی موٹر سائیکل اور اسلحہ ملنے کے باوجود مقدمے میں ا سکا ذکر کیوں نہیں کیا؟

نمبر 4۔ اگر لڑکے ڈاکو تھے تو پولیس ریکارڈ میں ان کی تصویر یا ڈکیتی کا کوئی مقدمہ کیوں نہیں مل سکا؟

نمبر 5۔ ثومی کو مزاحمت پر شہری نے مارا تھا تو تمام گولیاں پیچھے سے کیوں لگیں؟

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ثومی کو جسم کے پچھلے حصے پر 5 گولیاں لگیں اور انہی میں سے دو آر پار ہو کر موٹر سائیکل پر آگے بیٹھے عاطف کو بھی جا لگیں، ان تمام سوالات کا جواب پولیس کے پاس نہیں، اس لیے واقعہ مشکوک لگ رہا ہے، شاید اسی لیے ورثاء انصاف کی دہائی رہےہیں۔

تازہ ترین