ملتان (سٹاف رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے کمانڈنٹ پولیس کانسٹیبلری شیخوپورہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کمانڈنٹ کو25 جنوری کو طلب کرلیا ہے ، فاضل عدالت میں پٹیشنر سب انسپکٹر عابد حسین نے موقف اختیار کیا کہ 2017 میں ترقی دی گئی پولیس قوائد و ضوابط کے مطابق نئے بھرتی ہونے والے یا ترقی پانے والے پولیس اہلکاروں کو ٹریننگ کے لئے پولیس کانسٹیبلری شیخوپورہ میں بھیجا جاتا ہے مگر پٹشنر کو بھی بھجوا دیا گیا، پٹشنر نے فاضل عدالت سے رجوع کیا تو عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے ایک ماہ میں شکایت کے ازالہ کرنے کا حکم دیا، جس پر آر پی او ڈیرہ غازی خان کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے کمانڈنٹ قمر شاہ رخ کولیٹر لکھا کہ سب انسپکٹر عابد حسین کو واپس بھجوایا جائے لیکن4 ماہ کا عرصہ کا گزرنے کے باوجود اسے واپس نہیں بھیجا گیا ، دریں اثنا ہائیکورٹ نے علی پور کے قریب پولیس چوکی کی عمارت تعمیر نہ کرنے اور بلاوجہ تاخیر پر پولیس کے متعلقہ سینئر افسر کو 15 جنوری کو عدالت میں کی معاونت کے لئے طلب کرلیا ہے،فاضل عدالت میں پٹیشنر غلام فرید قادری نے موقف اختیار کیا تھا کہ 2011 میں حکومت کو پولیس چوکی قائم کرنے کے لیے 2 کنال اراضی دی ، تمام قانونی پراسس مکمل ہونے کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈویلپمنٹ نے اس کی منظوری دے دی یہ منظوری ڈی پی اومظفرگڑھ اور ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ غازی خان کی سفارش پر دی گئی تھی 8سال بعد اپریل 2018 میں پولیس چوکی میں عملہ بھی تعینات کر دیا گیا مگر اس چوکی کی عمارت تاحال تعمیر نہیں ہوسکی ، عدالت نے آئی جی، آر پی او اور ڈی پی او کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے ۔