• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


 گلوبل سائنس میگزین، ورلڈ پاپولیشن سروے، بزنس ان سائیڈر، یونیسف ڈیٹا، یوایس نیوز اور اکنامک ٹائمز نے 2019ء کے پس ماندہ ،خوش حال اور مہذب معاشرے کی ایک فہرست جاری کی ہے ،جس میں دنیا میں سب سے پر امن، مہذب ،خوش حال آزاد معاشرہ ’’آئس لینڈ ‘‘کو قرار دیا ہے ۔خوش حال، مہذب معاشروں کی ترقی کا راز تعلیم ۔اعتدال پسندی اور قانون کی بالادستی قرار دی ہے ۔دنیا کے غریب ترین ممالک کی فہرست میں ’’برونڈی ‘‘سر فہرست ہے۔ ذیل میں فہرست کے مطابق دنیا کے دس خوش حال ، پس ماندہ اورغریب ترین ممالک کا مختصراً جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔ 

دُنیا کے دس سرفہرست خوشحال ممالک

1… آئس لینڈ

سال 2019 ء میں دُنیا میں سب سے پُرامن، مہذب، خوشحال آزاد معاشرہ آئس لینڈ کو قرار دیا گیا ہے جو بحراوقیانوس شمالی میں قطب شمالی کے قریب واقع ہے۔ اس ملک کا رقبہ سوا لاکھ مربع کلومیٹر سے کچھ زیادہ اور آبادی 37 لاکھ کے قریب ہے۔ فی کس سالانہ آمدنی چھہتّر ہزار ڈالر ہے جو دُنیا کے اوّلین دس خوشحال ممالک میں سے ایک ہے۔

نویں صدی میں ناروے کے بحری جہاز رانوں نے اس جزیرے کو دریافت کیا اور ناروے نے اوّلین دور میں یہاں اپنی حکومت قائم کی اس کے علاوہ اسکنڈے نیوینز ممالک نے بھی یہاں اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی اثرات ڈالے۔ 1918ء میں آئس لینڈ نے آزادی حاصل کر لی اور اپنی آزاد خودمختار جمہوری ریاست قائم کی۔ آئس لینڈ کا آئین، جمہوری ادارے اور انسانی حقوق کا ریکارڈ دُنیا میں سب سے بہتر فعال اور آزاد ہیں۔ آزاد معیشت اور بیرونی سرمایہ کاری کے مثالی مواقع اور قوانین موجود ہیں۔ آئس لینڈ کے عوام سب سے کم ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ حکومت تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔ دُوسرے لفظوں میں وہاں بہترین حکمرانی، پُرامن کاروباری ماحول، دُوسروں کے حقوق کا احترام، پڑوسیوں سے مثالی تعلقات، اطلاعات کی آزادانہ فراہمی، انسانی اخلاق اور تہذیبی اقدام کا احترام، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور صفر کرپشن ہے۔ آئس لینڈ کرّئہ اَرض پر ایک معاشرہ ہے جہاں ہوا سے خوشبو، پانی سے شفاف مٹھاس اور زمین سفید نرم چاندنی کی مانند صاف ہے۔ یہاں تعلیم کا اوسط ننانوے فیصد ہے۔ یورپ میں آئس لینڈ کے تعلیمی نصاب اور نظام کو اعلیٰ اور مثالی تسلیم کیا جاتا ہے۔

2… ناروے

ناروے دُنیا کے خوشحال، پُرامن، مہذب اور سیاسی طور پر مستحکم ملک ہے۔ اسے دُنیا کے بہترین اور مثالی معاشروں میں سرفہرست شمار کیا گیاہے۔ جمہوری اور اعتدال پسند حکومت کی وجہ سے اس ملک کو یورپ میں ایک مثالی ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی صحت کے ادارے نے ناروے کو دُنیا کا مثالی معاشرہ قرار دیا ہے۔ تعلیم، صحت عامہ، لوکل گورنمنٹ کے ادارے بہت فعال اور مستحکم ہیں۔ ناروے کی معیشت یورپ کی دُوسری بڑی معیشت ہے۔ تیل، قدرتی گیس کا بڑا درآمدکنندہ ہے۔ جہاز رانی کے شعبے کے علاوہ صنعتی اور سروسز کے شعبے بہت ترقّی یافتہ ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی، ادویات، لیبارٹریز کا سامان، کیمیکل اور کپڑے کی صنعت نمایاں ہیں۔ تاریخی اعتبار سے ناروے کے باشندے بحری قزاق اور جنگجو مشہور تھے۔ فنون لطیفہ میں ناروے کا اہم حصہ رہا ہے۔ ناروے اقوام متحدہ کے فلاحی منصوبوں میں مالی تعاون کرنے میں ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ اس لئے ناروے کے عوام کو انسان دوست، ماحول دوست اور امن پسند کہا جاتا ہے۔

3… جمہوریہ فن لینڈ

جمہوریہ فن لینڈ قطب شمالی کے قریب شمالی بحراوقیانوس میں واقع ہے۔ آبادی اَٹھاون لاکھ کے قریب اور رقبہ تین لاکھ چالیس ہزار مربع میل کے لگ بھگ ہے۔ اسے دُنیا کے بہترین مثالی، مہذب اور خوشحال معاشروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ تربیت، تعلیم، اعلیٰ تعلیم، تحقیق، قانون کی بالادستی، قانون اور حقوق انسانی کا احترم، اعلیٰ معیار کا انفرا اسٹرکچر ، صحت عامہ اور صفائی کا اعلیٰ انتظام ہے۔ فی کس سالانہ آمدنی 45 ہزار ڈالر کے قریب ہے۔ یورپی یونین کے قیام کے بعد فن لینڈ نے مزید ترقّی کی اور موبائل فون کمپنی نوکیا نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔ اس کے علاوہ کیمیکل، مشینری، الیکٹرونکس کی صنعتوں نے بھی بہت ترقی حاصل کر لی ہے۔ اسکینڈے نیوینز کےممالک سیاحت میں ایک مقام رکھتے ہیں۔ صرف فن لینڈ کو اس خطے میں سیاحت سے آٹھ تا دس ارب ڈالر کی سالانہ آمدنی ہوتی ہے۔ مقامی افراد محنتی، پرامن اور انسان دوست لوگ ہیں اور ہر اَجنبی کو خوش آمدید کہتےہیں۔

4… آسٹریا

دُنیا کے مہذب ترقّی یافتہ اور پرامن ممالک میں آسٹریا سرفہرست ہے۔ ملک کی معیشت اور صنعتوں پر حکومت اور نجی شعبے کا کنٹرول ہے۔ آسٹریا انسانی حقوق، انصاف کی فراہمی، اظہار رائے کی آزادی اور مزدوروں کی یونینز کو پوری آزادی حاصل ہے۔ ہر شہری کے مساوی حقوق ہیں۔ تعلیم کا اوسط پچانوے فیصد سے زائد ہے۔ صحت عامہ کا اعلیٰ انتظام ہے ۔ ماحولیات کے حوالے سے یہ خطہ سب سے زیادہ ماحول دوست ہے۔ر جدید تاریخ کے حوالے سے نمایاں ترین حیثیت رکھتا ہے۔ آسٹریا، نزاکت، صناعی، صفائی، موسیقی، مصوری اور تہذیبی طور پر یورپ میں سرفہرست ہے۔ دُنیائے موسیقی کے عظیم موسیقاروں کا تعلق آسٹریا سے تھا۔ اَدب، شاعری اور مصوّری کے شعبوں میں بھی یہ ملک نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ عام لوگ مہذب، ملنسار، زندہ دل ہیں۔ برف پوش پہاڑوں، حسین وادیوں، گنگناتی ندیوں کے بیچ سے گزرتی صاف ستھری سڑکیں اپنی مثال آپ ہیں۔

5…سوئیڈن

سوئیڈن شمالی بحراوقیانوس کے شمال مغربی ساحلوں پر واقع ہے۔یہ امیرممالک کی صف میں شمار ہونے کے ساتھ ساتھ دُنیا کے دس بہترین مثالی معاشروں میں بھی نمایاں ہے۔ بہترین حکمرانی، جمہوری اقدار کا استحکام، آزاد عدلیہ، انسانی حقوق کی مکمل پاسداری، اظہار رائے کی آزادی ملک کا طرّئہ امتیاز ہے۔صفائی ستھرائی، امن و امان اور شہریوں میں سوک سینس قابل تحسین ہے۔ سوئیڈن تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں بہت نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کی مسلح افواج جدید ترین طیاروں اور جدید بحری بیڑوں کے علاوہ دیگر جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔ یہ جدید طیارہ سازی، مشینری، ادویات، آئی ٹی کا سامان اور دیگر صنعتی اشیاء تیار کرتا ہے۔ سوئیڈن نیٹو معاہدہ کا فعال رکن ہے۔ برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کے بعد یہ زیادہ اہم ملک ہو جائے گا۔ شہریوں کو تعلیم، صحت عامہ، لوکل گورنمنٹ کی سہولتیں حاصل ہونے کی وجہ سے ویلفیئر اسٹیٹ کہلاتا ہے۔ دُنیا میںاس کی مثال پیش کی جاسکتی ہیں۔

6… ڈنمارک

ڈنمارک اسکینڈے نیویا کا دُوسرا ملک ہے۔جو شمالی بحراوقیانوس کے ساحلوں پر واقع ہے۔ امیر، خوشحال، پرامن اور مہذب ترین معاشرہ ہے،جس کو دُنیا کے دس مثالی معاشروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ معیشت مستحکم ہے، فی کس سالانہ آمدنی 55ہزار ڈالر کے قریب ہے۔ سرد جنگ کے دوران سب سے زیادہ لبرل اور جمہوریت پسند ملک کہلاتا تھا۔ صنعتی طور پر بھی بہت نمایاں ہے۔ فولاد کی صنعت، کیمیکل، الیکٹرونکس، تعمیرات، مواصلات اور ادویات کے شعبے ترقّی یافتہ ہیں۔ ملک کا انفرا اسٹرکچر بہت جدید، سڑکیں، شاہراہیں، سمندری ذرائع سے آمد و رفت اور ریلوے نظام موجود ہیں۔

حکومت تعلیم، سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کے لئے بجٹ میں خاصی رقم مختص کرتی ہے۔ عدلیہ آزاد ہے۔ اظہار رئے کی آزادی ہے، جمہوری روایات بہت مستحکم ہیں، قانون کی بالادستی مقدم ہیں۔ڈنمارک کے عوام محنتی، ذہین اور اپنے کام سے لگن رکھتے ہیں، قانون کا احترام کرتے ہیں۔ یہاں عام تفریح کے مواقع بہت عام ہیں، اس لئے دُنیا بھر کے سیاح پورے سال ڈنمارک آتے ہیں۔ سیاحت کی صنعت بہت جدید اور ترقّی یافتہ ہے۔ ڈنمارک مصوری، موسیقی، ڈرامہ، شاعری میں ایک علیحدہ مقام رکھتا ہے جو اس کی تاریخ اور تہذیب وتمدن کا شاندار اثاثہ ہیں۔

7… سوئٹزرلینڈ

سوئٹزرلینڈ دُنیا کے چند حسین ترین ممالک میں سرفہرست ہے۔ اس ملک کی آبادی پچاس لاکھ سے زائد اور رقبہ 31ہزار مربع کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ دُنیائے بینکاری میں سوئٹزرلینڈ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔دُنیا کے بڑے صنعتی، تجارتی اورسرمایہ کار اداروں اقوام متحدہ کے اہم ذیلی اداروں کے اور بڑے بینکوں کے دفاتر یہاں قائم ہیں۔ یہ سرمایہ کاری اور بینکاری کا بڑا حب ہے۔ سالانہ فی کس آمدنی 62 ہزار ڈالر ہے۔ عوام خوشحال ہیں، ملک ترقّی کی راہ پر گام ہے۔ سوئٹزرلینڈ ان تمام دنیاوی خوشحالیوں اور آسائشات کے علاوہ قدرت کے حسین تحفوں سے بھی مالا مال ہے۔ اونچے برفیلے پہاڑ، اُجلے اُجلے دریا آبشار، رنگ برنگے پھولوں سے لدے پودے اور درخت، چہچہاتے خوشنما پرندے، صاف ستھری سڑکیں، خوبصورت رنگ برنگی مکانوں، دکانوں کی قطاریں، پُرسکون، خوشگوار مہکتا ماحول ہے۔ اسےیہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یورپ کی دو عظیم عالمی جنگوں میں کسی بھی قوت نے اس ملک پر حملہ نہیں کیا ۔یہ سوئٹزرلینڈ کے قدرتی حسن کو سب سے بڑا خراج عقیدت تھا۔ عوام بھی انسان دوست، علم دوست اور ماحول دوست ہیں۔ قدرت انہیں نوازتی ہے جو اس کی قدر کرتے ہیں۔ اس ملک کو یورپ میں دُوسری جنت کہا جاتا ہے۔

8… ہالینڈ

ہالینڈ کو ولندیزیوں کا ملک بھی کہا جا سکتا ہے۔ یورپ میں اس کو پھولوں کا ملک کہتے ہیں۔ جگہ جگہ پھولوں کے تختے، کیاریاں، گھروں پر سجے پھولوں کے گملے ایک انوکھی دُنیا کا منظر پیش کرتے ہیں۔ایک وقت تھاجب ہالینڈ کے ساحلوں کے بہت اندر تک سمندر تھا جبکہ زمین کا رقبہ چھوٹا تھا مگر محنتی اور ذہین ولندیزی قوم نے سمندر کو شکست دے کر ملک کا رقبہ ساڑھے پانچ ہزار مربع کلومیٹر تک بڑھایا۔ ملک کی آبادی 68لاکھ کے قریب ہے۔ تعلیم کا اوسط اٹھانّوے فیصد ہے۔ دُنیا میں جہازرانی، ڈیری فارم کی اشیاء مویشوں کے علاوہ صنعتی طور پر بھی جدید ترقی یافتہ ملک ہے ۔ اس کی درآمدات پوری دُنیا میں جاتی ہیں۔ ہالینڈ یورپ کے بڑے صنعتی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ عوام خوشحال ہیں اور فی کس سالانہ آمدنی 48 ہزار ڈالر ہے۔ ہالینڈ مشینری، کیمیکل، الیکٹرونکس، مواصلات، برقی آلات اور دیگر اہم سائنسی سامان کا بڑا درآمدکنندہ ہے۔ صرف بیف کی درآمدات کا حجم 90 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ اس کے علاوہ ولندیزی ماضی میں آرٹ، فنون لطیفہ اور دیگر فنون سے گہری دلچسپی رکھتے تھے ،جس کی تو جہ سے یہاں تمام شعبے جدید اور ترقی یافتہ ہیں۔ محنت، علم، تحقیق اور حقیقی جمہوری اقدار نے ان معاشروں کو دنیا میں بلند مقام عطا کیا ہے۔ یورپی معاشروں میں نمایاں مقام حاصل کرنے والا یہ پہلا ملک تھا۔

9 … کینیڈا

کینیڈا ،رقبہ کے لحاظ سے دُنیا کا دُوسر بڑا ملک ہے۔ معاشی اعتبار سے مستحکم معیشت اور خوشحال معاشرہ ہے۔ کینیڈا دُنیا کے مہذب، پُرامن اور قانون پسند عوام کا ملک ہے۔ تعلیم، تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی پر بجٹ میں خاصی رقم مختص کی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں تعلیم کا جدید اور بہترین نظام، صحت عامہ کا نظام اور لوکل گورنمنٹ کا نظام مثالی ہے۔ تعلیم کا اوسط اٹھانّوے فیصد ہے۔ جنوبی ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے تارکین وطن خاصی تعداد میں کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں۔ یہاںبہترین جامعات، جدید تجربہ گاہیں اور وسیع لائبریریاں ہیں۔ حکومت جمہوریت، انسانی آزادی، آزاد عدلیہ، اظہار رائے کی آزادی اور روایت پسندی پر بھرپور یقین رکھتی ہے۔

10 … نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈ سولہ سو مربع کلومیٹر پر واقع ہے ۔ آبادی پچاس لاکھ سے کچھ زائد ہے۔ معیشت مستحکم ہے۔ فی کس آمدنی 36ہزار ڈالر سالانہ ہے۔ ملک میں مکمل اور مستحکم جمہوری نظام نافذ ہے۔ نیوزی لینڈ کے باشندے اپنے ملک کی سیاست سے پوری دلچسپی رکھتے ہیں۔ گڈگورننس، زیرو کرپشن، قانون اور امن و امان کا احترام، عوام خوشحال اور آسودہ، بنیادی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی، آزاد عدلیہ، قانون کی بالادستی یہ نیوزی لینڈ کے معاشرے کا طرّئہ امتیاز ہیں۔

دنیا کے دس پس ماندہ ترین ممالک

1… برونڈی

برونڈی دُنیا کا سب سے زیادہ پس ماندہ ملک ہے۔ 2019ء میں حالات بہت خراب رہےسالانہ فی کس آمدنی صرف 315ڈالر سے بھی کم ہے جبکہ آبادی ستر لاکھ کے قریب ہے ساٹھ فیصد سے زائد عوام غربت کی نچلی سطح سے کم میں گزارہ کر رہے ہیں۔ یورپی نوآبادیات نے ان ممالک کا جس طرح استحصال کیا ان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کیا۔ انہیں غلام بنا کر انہی سے کھیتوں اور کان کنی میں محنت کرائی گئی۔ تعلیم سے دور رکھا اس لئے آزادی کے بعد بھی افریقی ممالک سکھ کا سانس نہ لے سکے کیونکہ نوآبادیاتی قوتوں نے جاتے جاتے ان خطوں کے عوام کو مذہبی، قبائلی، نسلی اور سیاسی مسائل میں الجھا کر لڑاکر چلے گئے جو برسوں سے ان خطوں میں خون خرابہ، آتش زنی اور نفرت کا بازار گرم کرتے رہے۔ اس پر ستم یہ کہ فوجی آمریتوں نے وہ ظلم ڈھائے اور عوام کو لڑاتے رہے۔ غیر عادلانہ نظام اور خراب حکمرانی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔

2… جمہوریہ سینٹرل افریقہ

دنیا کے غریب ترین ممالک پسماندہ معاشروں میں اس ملک کا شمار تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس کی فی کس سالانہ آمدنی 410ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ساٹھ کے عشرے میں فرانس کی نوآبادیات سے اس کو آزادی نصیب ہوئی تھی،مگر نوآبادیاتی دور کی لوٹ کھسوٹ ظلم و زیادتی کی وجہ سے آزادی کے بعد یہ ملک لسانی، قبائلی اور نسلی فسادات کی لپیٹ میں آگیا۔ اس خوفناک صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ نے اپنی امن فوج یہاں بھیجی۔ ایک طویل عرصے تک فسادات کا سلسلہ دراز رہا۔ تاہم اقوام متحدہ نے غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کی مدد سے یہاں اسکول کالج اوراسپتال قائم کئے ۔اس کے بعد ملک میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوا۔استوائی خطے میں ہونے کی وجہ سے یہاں کی آب و ہوا گرم ہے۔ گرمی شدت سے پڑتی ہے اور دیہی علاقوں کے عوام کو زرعی پیداوار کے حصول کے لئے شدید محنت اور مشقت کرنی پڑتی ہے۔ اب چند برسوں سے یہاں خشک سالی بڑھ چکی ہے جو گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔ آبادی پچاس لاکھ سے زائد اور اس میں اضافہ نے ملکی مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔

3… عوامی جمہوریہ مڈغاسکر

اس حسین جزیرے کا پہلا نام مالا گاسی تھا ،جو بحر ہند کے جنوب مشرقی ساحلوں میں واقع ہے۔ یہ دُنیا کا چوتھا بڑا جزیرہ ہے جو قدرتی حسن اور بھانت بھانت کے پرندوں پھولوں اور پودوں کی وجہ سے دنیا میں اپنی ایک شہرت رکھتا ہے۔ انیسویں صدی میں فرانس نے اس جزیرہ پر قبضہ کر کے اس کو اپنی نو آبادیات میں شامل کر لیا تھا۔اور آبادی دس کروڑ سے زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اس کو دنیا کے دس غریب ترین ممالک میں شمار کیا ہے۔ اس جزیرے کا سب سے بڑا مسلئہ آبادی میں بے ہنگم اضافہ ہے۔ اس جزیرے پر مسلمان، عیسائی، یہودی اوربھارتی آباد ہیں۔ قدرتی وسائل وافر مقدار میں دستیاب ہیں، مگر اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچتا۔ نوآبادیاتی دور کی مقامی افسر شاہی نے اس حسین اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کو کنگال بنا دیا ہے۔ تعلیم کا اوسط پچاس فیصد اور فی کس آمدنی .4750ڈالر سے کم ہے۔ تاہم سیاحت اس ملک کی امدنی کا اہم ذریعہ ہے۔

4… موزبیق

بحر ہند کے مشرقی ساحلوں پر یہ ملک واقع ہے۔ رقبہ آٹھ مربع کلو میٹر اور آبادی پانچ کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہاں مختلف قیمتی معدنیات کے ذخائر دریافت ہوئے جس سے تاحال پرتگیزی، جنوبی افریقہ، اسپین اور بیلجیم کے ملٹی نیشنل ادارے مستفید ہو رہے ہیں۔ موزبیق کی حکومتیں ان بڑے اداروں کی تابعدار چلی آرہی ہیں۔ عوام غربت، پسماندگی، بیروزگاری سے نبردآزما ہیں۔ بنیادی سہولتیں برائے نام دستیاب ہیں۔ عام شہری دو ڈالر سے کم پر گزارہ کرنے پر مجبور ہے۔آبادی میں اضافہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ آبادی ملی جلی ہے جس میں مسلمانوں کی نمایاں تعداد آباد ہے۔ زراعت اور ماہی گیری پر گزارہ ہے۔ یہاں نسلی، قبائلی تنازعات سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ جس سے عوام ہی کو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ سالانہ فی کس آمدنی 499ڈالر کے قریب ہے۔

5… جمہوریہ نائجر

جمہوریہ نائجر افریقا کا شمار پسماند ہ ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ملک کی آبادی تین کروڑ سے کچھ زائد ہے فی کس سالانہ آمدنی 510ڈالر ہے۔ اٹھارہویں صدی میں فرانس نے اس ملک پر اپنا تسلط قائم کیا تھا۔ تب سے نائجر کی معیشت، معاشرت اور سیاست بھنور میں آگئے۔ ملک کے قدرتی وسائل فرانسیسی نجی کمپنیوں کی سفاکانہ لوٹ کھسوٹ کا شکار ہو گئے۔ عوام سے مفت بیگار لی جاتی رہی اور پوری آبادی ظالمانہ غلامی کے پھندے میں جکڑی رہے۔

بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے، زرعی پیداوار بہت کم ہے۔ تاہم اب چین نے نائجر میں سرمایہ کاری کی ہے اور یورینیم برآمد کر رہا ہے۔ ملک میں جمہوری نظام رائج ہے مگر اس کے ثمرات سے عوام تاحال محروم ہیں۔

6… افغانستان

افغانستان جنوب مغربی ایشیا کا سب سے زیادہ پسماندہ ملک ہے۔ جس کی آبادی سوا تین کروڑ کے قریب ہے، جب کہ رقبہ 65لاکھ مربع کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ فی کس سالانہ آمدنی 605ڈالر سے کچھ زیادہ ہے۔

افغانستان کی تاریخ جنگ و جدل، قبائلی، لسانی، مذہبی اور معاشرتی جنگوں اور بغاوتوں سے بھری ہے۔ یہاں امن زیادہ عرصے قائم نہیں رہا ۔گیارہویں صدی کے بعد سے یہی صورتحال رہی ، اس لئے یہ خطہ ترقی اور کامرانی سے دُور رہا تعلیمی پستی نے افغانستان کو جدید دنیا سے دُور رکھا ہے۔ جبکہ اس خطے کے باشندے محنت، ہمت اور شجاعت میں ہمیشہ نمایاں رہے ، مگر ان کے اعلیٰ اوصاف کو قبائلی جھگڑوں اور قدامت پرستی نے ثمر آور نہیں ہونے دیا۔ ستر کی دہائی میں یہاں تبدیلی رونما ہوئی اور متوسط طبقے کے افراد نے ثور انقلاب کا راستہ ہموار کیا مگر سرد جنگ کے متوالے اور خطے کے تمام قدامت پسند گروہوں نے اس تبدیلی کو خون ریز جنگ میں بدل دیا ،جس کے اثرات اور زخم ابھی تک باقی ہیں۔ افغانستان سیاسی جمود کا شکار ہے۔ تعلیم برائے نام ہے۔ جدید دُنیا کے ثمرات خطے کے عوام سے دور ہیں آبادی میں اضافہ سے غربت، تعلیمی پسماندگی، علاقائی جھگڑے پورے ملک کی سیاست معاشرت اور امن کو گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں۔

جب تک ملک میں جمہوریت عام نہیں ہوتی، سیاسی استحکام اور امن قائم نہیں ہوتا ملک کے عوام بدحال، پسماندہ اور ناخواندہ ہی رہیں گے۔ تاہم افغانستان کے بعض ہمدرد جن میں پاکستان شامل ہے۔ وہاں امن اور خوشحالی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

7… جمہوریہ لائبریا

لائبریا افریقہ کے مغرب میں واضح ہے۔ آبادی باون لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ پہلے یہاں ربر کی پیداوار بہت ہوتی تھی مگر گزشتہ ایک دو دہائیوں سے موسمی تغیرات نے اس ملک پر بہت مہیب اثرات مرتب کئے ہیں، ربر کی پیداوار بہت کم رہ گئی ہے۔ عوام بہت غریب ہیں، فی کس سالانہ آمدنی 710ڈالر کے قریب ہے۔ ساٹھ فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ قدرتی آفات، موسمی تغیرات کے علاوہ اس غریب ملک کے عوام کو روایتی لسانی، قبائلی، نسلی اور مذہبی تنازعات نے بھی بہت نقصان پہنچایا ہے۔

ملک میں کرپشن عام، عدلیہ کا نظام ابتر ہے اور پولیس عوام کے لئے قہر ہے۔ تعلیم، صحت اور فلاحی ادارے غیر مستحکم ہیں۔ ان مصائب و آلام کے باوجود آبادی بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کر دیا ہے کہ دنیا میں عموماً اور براعظم افریقہ میں خصوصاً آبادی کا دبائو بہت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے جو بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے۔

8…جمہوریہ یوگنڈا

مشرقی افریقہ میں واقع یوگنڈا براعظم کے پسماندہ ممالک میں سرفہرست ہے۔ دو لاکھ بیالیس ہزار مربع کلو میٹر کے رقبہ پر پھیلے ہوئے اس ملک کی آبادی چار کروڑ بیس لاکھ کے قریب ہے۔ دیگر افریقی ممالک کی طرح اس کی آبادی میں اضافہ کی رفتار غیر معمولی ہے،جس سے ملک مزید غربت، افلاس بیماریوں اور پسماندگی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

انیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ نے یوگنڈا کو اپنی افریقن کالونیز میں شامل کرلیا۔ یوگنڈا کا ایک بڑا علاقہ ابتدا سے باقی ملک کے لئے درد سر بنا رہا۔

برطانوی تجارتی کمپنی ایسٹ افریقن گروپ نے ملک کے قدرتی وسائل پر قبضہ کر کے یہاں ریلوے لائن بچھانے کا کام شروع کیا تاکہ خام مال یوگنڈا سے بحرہند کے ساحلوں تک پہنچایا جا سکے مگر بار بار علاقائی تنازعات نے کمپنی کو بڑے خسارے سے دوچار کر دیا۔ ملک میں غربت، بھوک اور بیماریوں کا سلسلہ مزیدبڑھتا گیا ،دوسری طرف آپس کی جنگ اور جھگڑے ملک کو کھوکھلا کر رہے تھے۔ یوگنڈا کو ساٹھ کے عشرے میں آزادی ملی مگر غربت ناخواندگی اور تنازعات جاری رہے۔ اسےکو نوآبادیاتی دور کے بعد آمریت اور فوجی راج نے مزید بدحال کر دیا۔ یوگنڈا کی فی کس سالانہ آمدنی 772ڈالر ہے۔

9… وفاقی جمہوریہ نیپال

نیپال جنوبی ایشیا میں ہمالیائی خطے میں واقع ہے۔ پہاڑیوں، ڈھلوانوں اور وادیوں نے اس ملک کے قدرتی حسن میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک کی آبادی تین کروڑ کے قریب ہے۔ رقبہ ڈیڑھ لاکھ مربع کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔2004 میں شاہ نیپال نے ملک سے بادشاہت اور وراثت ختم کر کے ملک کو جمہوریہ قرار دیا۔ نیپال کے شمال میں چین اور ہمالیائی سلسلے ہیں جنوب مشرق اور مغرب میں بھارت سے سرحدیں ملتی ہیں۔ ملک کی تمام تجارتی سرگرمیوں کا دارومدار بھارت پر ہے۔ نیپال میں مارکیٹ کمیونسٹ پارٹی، چین کی حامی کمیونسٹ پارٹی اور یونائٹیڈ کانگریس فغال جماعتیں ہیں بیشتر معاملات میں ان جماعتوں کا اختلاف ملک میں سیاسی استحکام کو زک پہنچاتا ہے۔ نیپال کے اپنے دونوں اہم پڑوسی ممالک بھارت اور چین سےاچھے روابط ہیں۔بھارت نے نیپالی شہریوں کو ویزا سے مبرا رکھا ہے۔ اس لئے آمدورفت میں خاصی سہولتیں ہیں۔ نیپال اپنے عوام کی غربت اور پسماندگی دور کرنے کے لئے آزاد معیشت کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کر رہا ہے ۔ فی کس سالانہ آمدنی نو سو بیس ڈالر سے کچھ زائد ہے ملک میں تعلیم اور صحت عامہ کے شعبے فعال ہیں۔

10… وفاقی جمہوری ایتھوپیا

ایتھوپیا تاریخی اعتبار سے شہرت رکھتا تھا۔ ایتھوپیا کی شمالی سرحد صومالیہ، سوڈان اور جبوتی سے ملتی ہے ،جب کہ جنوب میں کینیا ہے۔ آبادی دس کروڑ کے قریب ہے۔ رقبہ گیارہ لاکھ مربع کلو میٹر سے زائد ہے۔ ملک کی معیشت میں بہتری لانے کی کوششوں کے باوجود یہ ملک پسماندہ ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ ملک کا بڑا مسلم آبادی میں تیزی سے اضافہ ہے۔ ہر چند افریقی ممالک میں یہ سطح عام ہے مگر ایتھوپیا سرفہرست ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر پہلے نوآبادیاتی قوتیں لوٹ کھسوٹ کرتی تھیں۔ اب فوجی حکمراں، افسر شاہی اور ان کے غیر ملکی گماشتے استحصال کر رہے ہیں۔ تعلیم اور صحت عامہ کے شعبے قدرے بہتر ہیں تعلیم کا اوسط 52فیصد ہے۔ سالانہ فی کس آمدنی 955ڈالر سے کچھ زائد ہے۔ غیر ملکی صنعتی اور تجارتی ادارے یہاں وافر مقدار میں کام کررہے ہیں مگر صرف اپنے مفاد کے لئے۔

تازہ ترین