• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے جولائی 2010ء میں لارڈز پر انگلینڈ کے خلاف اولین ٹیسٹ کھیلا تھا، تب سے اب تک 75 ٹیسٹ میں 42.45 کی اوسط سے 5731 رنزبنانے والے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین نے کبھی پاکستان کی سرزمین پر کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا، کیونکہ 2009ء کے بعد پاکستان کی سرزمین پر کوئی ٹیسٹ میچ کھیلا ہی نہیں گیا، البتہ مئی 2015ء میں زمبابوے کے مقابلے پر اظہر علی نے تین ون ڈے میں ٹیم پاکستان کی قیادت کے فرائض انجام دیے تھے۔

اب اظہر علی سمیت پوری پاکستان ٹیم پنڈی اسٹیڈیم راولپنڈی میں دس سال بعد پاکستان کی سرزمین پر کھیلے جانیوالے پہلے ٹیسٹ میں شرکت کیلئے تیار ہے۔

34 سال کے اظہر علی کہتے ہیں، کہ یہ ان کے کیریئر کا ایک اہم دن ہے، کیونکہ وہ پہلی بار اپنی سرزمین پر ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہوں گے، دوسری طرف انہوں نے خوشی کے اس موقع پر ٹیم کی بالخصوص ٹیسٹ سطح پر پرفارمنس پر فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ درست ہے کہ اس فارمیٹ میں ہم کچھ مسائل کا شکار ہیں اور مناسب نتائج کے حصول میں ناکام ہیں، تاہم سری لنکن سیریز اس تناظر میں اہمیت کی حامل ہے، ہم اچھا کھیل پیش کر کے ماضی کی خراب پرفارمنس کے حصار سے نکل سکتے ہیں۔

اظہر علی نے اپنی کارکردگی کے سوال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کپتان کا پرفارم کرنا ازحد ضروری ہوتا ہے، میں اس بات کو سمجھتا ہوں، ایسا نہیں کہ میں خراب پرفارمنس کے بھنور میں پھنس گیا ہوں۔

اظہر نے کہا کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ بڑی اننگز کے حصول میں کامیاب نہیں ہورہے ہوتے ہیں، اچھے آغاز کے بعد آؤٹ ہوجاتے ہیں، شاید مجھے انہی مسائل کا سامنا ہے۔

گذشتہ سال 2018ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ کی پانچ اننگز میں 307 رنز بنانے کے بعد اظہر علی جنوبی افریقا کے خلاف تین ٹیسٹ میں 59 اور آسڑیلیا کے خلاف حالیہ سیریز کی چار اننگز میں محض 62 رنز بناسکے تھے۔ لہٰذا اب سری لنکا کے خلاف موجودہ ٹیسٹ سیریز اظہر علی کے لیے بطور کپتان اور بالخصوص بیٹسمین انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی۔

تازہ ترین