اسلام آباد (حنیف خالد) سابق وفاقی وزیر خزانہ‘ ریونیو‘ اقتصادی امور سنیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بدحالی اور کمرتوڑ مہنگائی کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہے۔ وہ وفاقی وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، وزیراعظم اور انکی کابینہ کے ارکان کی طرف سے کئے جانے والے معاشی استحکام کے دعوئوں پر اپنا ردعمل ریکارڈ پر لا رہے تھے۔ سنیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ 18 اگست 2018ء کو جب عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اُٹھایا تو اُن کو 31 مئی 2018ء کو میعاد پوری کرکے جانے والی نون لیگی حکومت سے ورثے میں قیمتوں کا طویل استحکام کم شرح افراط زر ملا۔ 2013-18ء کے نون لیگ دور حکومت میں افراط زر کی شرح ایک سال 8اعشاریہ 62 فیصد، دوسرے سال 4اعشاریہ 53 فیصد، تیسرے سال 2اعشاریہ 86 فیصد، چوتھے سال 4اعشاریہ 16 فیصد اور پانچویں سال 3اعشاریہ 92 فیصد ملی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پانچ سالہ میعاد کی اوسطاً افراط زر کی شرح 4.82 فیصد بنتی ہے۔ اس طرح نون لیگی پانچ سالہ دور میں افراط زر ایک ہندسے کا رہا‘ اور تو اور ہمارے 5 سالوں کے دوران اوسطاً افراط زر 5فیصد سے بھی کم تھا جو گروتھ کیلئے پرکشش ترغیب کا آئینہ دار تھا۔ سنیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ملک کی معاشی بدحالی ہماری حکومت کے ورثے میں میسر معاشی استحکام کے بالکل الٹ جا رہی ہے پی ٹی آئی حکومت کے پندرہ مہینوں میں مہنگائی نے غریب کے علاوہ اوسط درجے کے شہریوں کو مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ افراط زر کی شرح دو ہندسوں میں پہنچا دی ہے۔ پہلے ہی سال پی ٹی آئی حکومت نے سالانہ افراط زر جو 5 فیصد سے بھی کم پانچ سال تک رہا کو بڑھا کر 12 فیصد تک پہنچایا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت اگر رہی تو اسکے اگلے پانچ سالوں میں افراط زر کی شرح 17اعشاریہ 5فیصد تک چلی جائیگی۔ بعض ادارے آئندہ سالوں میں افراط زر 17.5 فیصد، 10.10 فیصد، 13.66 فیصد، 11.1 فیصد اور 7.36 فیصد ہونے کے تخمینے دے رہے ہیں جبکہ 2013 سے 2018 تک پی ایم ایل این حکومت نے افراط زر مہنگائی کو کم سے کم رکھنے کیلئے دن رات کام کیا اور وہ اس میں اللہ کی مہربانی سے کامیاب رہی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے مہنگائی تلے عوام کے پس جانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اسے یکسر انداز کیا اس نے مہنگائی تلے دبے عوام کو باڑھ میں جانے دیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت قیمتوں میں استحکام لانے میں ناکام ہوگئی ہے‘ اسکی توجہ مہنگائی کم کرنے کی طرف نہیں ہے اگر یہ بات غلط ہوتی تو نومبر 2019 میں افراط زر کی شرح 12.7 فیصد نہ ہوتی جو گزشتہ 9 سالوں میں افراط زر کی بلند ترین شرح ہے۔