اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ تحریری فیصلہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ جاری کیا۔
آصف زرداری کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو بھی عدالتی فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری سزا یافتہ نہیں، اس لیے جرم ثابت ہونے تک بے گناہ تصور ہوں گے۔
تحریری فیصلے کے مطابق آصف زرداری کی خرابی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی رائے واضح ہے، بورڈ کی رائے کی روشنی میں طبی بنیادوں پر ضمانت سے انکار بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قید کے دوران علاج کے اخراجات سرکاری خزانے سے ہونے کے باعث ضمانت عوامی مفاد میں ہے، ضمانت کے بعد ملزم کو اپنے خرچ پر مرضی کا علاج کرانے کی اجازت ہوگی۔
موجودہ حالات، حقائق کی روشنی میں ضمانت سے انکار پٹیشنر کو سزا دینے کے مترادف ہو گا، نیب آرڈینینس کے تحت جاری کارروائی کے باعث پٹیشنر کو آئین کے تحت حاصل حقوق معطل نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ضمانت کی مخالفت کریں گے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ضمانت دینے کے اصول پہلے سے طے شدہ ہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق آصف زرداری 10 جون کو گرفتار ہوئے، 68 دن جسمانی ریمانڈ پر رہے اور 16 اگست کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا۔