• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر قانون پنجاب نے استعفےکا مطالبہ مسترد کردیا

وزیر قانون پنجاب نے استعفےکا مطالبہ مسترد کردیا


وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) اسپتال لاہور پر حملہ روکنے میں ناکامی پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

راجا بشارت نے پی آئی سی پر وکلاء کے حملے پر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے راجا بشارت سے استفسار کیا کہ کیا آج کے واقعے کے بعد آپ کو استعفیٰ نہیں دے دینا چاہیے؟

صوبائی وزیر قانون نےجواباً کہا کہ اگر حملے کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی میں ناکام ہوں تو استعفے کا سوال کریں۔

صحافی نے سوال کیا کہ جی پی او چوک پر موجود وکیلوں کے خلاف ہی کچھ کرلیں گے؟ اس پر جواباً انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں موقع دیں۔

راجا بشارت نے مزید کہا کہ اسپتال پر حملے میں ملوث 39 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کی کوتاہی کی تحقیقات بھی ہورہی ہیں، جو لوگ بھی کوتاہی کے ذمے دار ہیں، ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، جو زیادتی آج کی گئی، اس کی کسی مہذب معاشرے میں مثال موجود نہیں۔

وزیر قانون پنجاب نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر صاحبان کو یقین دلاتا ہوں، ذمے داروں کےخلاف سخت کارروائی ہوگی، وکلاء صاحبان سے کہنا چاہوں گا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ مجھ پر تشدد کرنے والوں میں ایک ن لیگ کارکن بھی شامل تھا، جس کی مریم نواز اور حمزہ شہباز کے ساتھ تصویریں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکیلوں اور ڈاکٹروں کی صلح میں محکمہ صحت اور محکمہ قانون شامل تھا۔

وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ مجھےوزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسلام آباد سے فون کرکے ہدایات دیں، مجھے پتہ تھا اسپتال جانا رسک ہے پھر بھی پی آئی سی پہنچا، میڈیا نمائندوں کا شکریہ، جنہوں نے مجھے وکیلوں سے بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے عقب سے فائرنگ بھی کی گئی، جنگوں میں بھی دشمن ملک کے اسپتال پر حملہ نہیں کیا جاتا۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وکیلوں نے 2 گھنٹے تک اسپتال کو یرغمال بنا کر رکھا اور غنڈہ گردی کی۔

تازہ ترین