• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیرات کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال بتدریج بڑھ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں تعمیراتی شعبے میں نئی وارد ہونیوالی ٹیکنالوجیز میں ایک تھری ڈی پرنٹنگ بھی ہے۔ تعمیرات کے شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ کا استعمال یورپ کے علاوہ متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں بھی ہورہا ہے۔ تعمیراتی شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ کا زیادہ سے زیادہ استعمال دبئی حکومت کے اہم اہداف میں شامل ہے۔

دبئی حکومت نے حال ہی میں دنیا کی پہلی ایسی دو منزلہ عمارت کا افتتاح کیا ہے، جو تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے تعمیر کی گئی ہے۔ اس طرح دبئی حکومت نے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

’ورسان‘ دبئی کا ایک صنعتی علاقہ ہے جہاں ایک سال سے زائد عرصے کی کامیاب ٹیسٹنگ کے بعد اس دو منزلہ تھری ڈی پرنٹڈ عمارت کو استعمال کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ 9.5میٹر بلند اس تھری ڈی پرنٹڈ دو منزلہ عمارت کا رقبہ 640مربع میٹر ہے اور یہ دنیا کی اب تک کی سب سے بڑی تھری ڈی پرنٹڈ عمارت ہے۔ حیران کن طور پر اس عمارت کی تعمیر میں صرف 15افراد نے حصہ لیا۔

داؤد الحجری، دبئی میونسپلٹی کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، انھوں نے اس منصوبے سے متعلق بتایا، ’’تعمیرات کے شعبے میںیہ منصوبہ ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ تعمیرات کے شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ کی ٹیکنالوجی کام کی رفتار کو بڑھائے گی اور عمارتیں ریکارڈ مدت میں مکمل کی جاسکیں گی‘‘۔

ماہرین کے مطابق، تعمیرات کے شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال لاگت میں کمی کا باعث بنے گا، جب کہ اس کے استعمال سے افرادی قوت پر بھی دباؤ کم ہوگا۔ نیز، اس عمارت کے بعد دبئی میں مزید تھری ڈی پرنٹڈ عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ دبئی کے ایک تعمیراتی گروپ نے 4کلومیٹر بولیوارڈ کے ساتھ 30ہزار مربع میٹر پر محیط ٹاؤن ہاؤسز بنانے کا اعلان کیا ہے، جسے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیر کیا جائے گا۔

دبئی کے تعمیراتی شعبے میں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال دبئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس حوالے سے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کہتے ہیں، ’’اس دو منزلہ تھری ڈی پرنٹڈ عمارت کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے کئی کمروں یا دفاتر کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دبئی کی یہ تھری ڈی پرنٹڈ عمارت ماحول دوست بھی ہے کیونکہ اس کی تعمیر کے دوران روایتی عمارت کے مقابلے میں 60فیصد کم وسائل خرچ کیے گئے ہیں۔

3Dپرنٹنگ، دبئی کا منصوبہ 2025ء

دبئی حکومت نے 2016ء میں اعلان کیا تھا کہ 2025ء تک وہاں بننے والی کم از کم 25فیصد عمارتوں کو تھری ڈی پرنٹ کیا جائے گا۔ دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کے مطابق، تھری ڈی پرنٹنگ سے تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والی افرادی قوت کی ضرورت 70فیصد تک کم ہوجائے گی جبکہ تعمیرات سے وابستہ تمام صنعتوں کو ملاکر مجموعی تعمیراتی لاگت میں 90فیصد تک کمی آئے گی۔

تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے تعمیراتی لاگت میں کمی لانے کا سب سے بڑا فائدہ شاید یہ ہوسکتا ہے کہ اس کے ذریعے بے گھر خاندانوں (جو تیزی سے گاؤں، دیہات چھوڑ کر شہروں کی طرف آرہے ہیں) کی بڑھتی تعداد کو کم لاگت گھروں کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2030ء تک دنیا میں کم از کم 41ایسے بڑے شہر ہوں گے، جن کی آبادی ایک کروڑ یا اس سے زائد ہوگی۔

مستقبل کا لائحہ عمل

دبئی فیوچر فاؤنڈیشن، دبئی کی حکومت کے لیے ایک لائحہ عمل پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت اس بات کا اندازہ لگانا ہے کہ ٹیکنالوجی مستقبل کی صنعتوں کو کس طرح بدل کر رکھ دے گی؟ اسی لائحہ عمل کے تحت، یہ ادارہ 2030ء تک دبئی کو تھری ڈی پرنٹنگ کا مرکز بنانا چاہتا ہے۔

دبئی میں پہلی تھری ڈی پرنٹڈ عمارت کا افتتاح 2016ء میں کیاگیا تھا۔ اس عمارت کو ’آفس آف دا فیوچر‘ کا نام دیا گیا تھا، جو 6میٹر اونچے اور 12میٹر چوڑے روبوٹک بازو والے تھری ڈی کنکریٹ پرنٹر سے تیار کی گئی تھی۔ اس عمارت کی تھری ڈی پرنٹنگ میں پرنٹر کو مانیٹر کرنے کے لیے ایک ٹیکنیشن، عمارت کو سائٹ پر کھڑا کرنے کے لیے7ورکرز جبکہ میکینکل اور الیکٹریکل انجینئرنگ کے امور انجام دینے کے لیے 10الیکٹریشن اور ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

’آفس آف دا فیوچر‘ کو انتہائی کم توانائی خرچ کرنے والی عمارت کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ 250میٹر پر تعمیر شدہ اس عمارت میں قدرتی روشنی کی کمی نہیں، تاہم اندرونی حصوں کو براہِ راست سورج کی تپش سے محفوظ رکھنے کے لیے کھڑکیوں کے اوپر ’ڈیجیٹل اوور ہینگز‘ نصب کیے گئے ہیں۔ اس سے سورج کی دھوپ براہِ راست عمارت کے اندر داخل نہیں ہوتی اور عمارت تپش سے محفوظ رہتی ہے۔ 

اس سے ایک تو عمارت کے اندر قدرتی روشنی وافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہے اور ساتھ ہی ایئر کنڈیشننگ کے کم استعمال کے باعث توانائی کی بچت ہوتی ہے۔100فیصد ایل ای ڈی لائٹنگ، متحرک بلڈنگ سسٹم، گرین لینڈ اسکیپنگ اور کم خرچ ایئر کنڈیشننگ اور کولنگ سسٹم اس عمارت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔

تازہ ترین