چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 1 ارب سے زائد جرمانے کی رقم حکومت کو دلوائی ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معیشت بڑی کمزور ہے، کوئی حکومت کو خبر پہنچا دے کہ ہم نے جرمانوں کے ذریعے حکومت کو ایک ارب سے زیادہ کی رقم دلوائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم حکومت کے پاس جائے گی جبکہ سائلین کو بھی ایک ارب سے زائد کی رقم دلوائی ہے۔
اپنے خطاب کے دوران لاہور پی آئی سی واقعے کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اس پر زیادہ بات نہیں کرسکتا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرز اور وکیل دونوں ہی معاشرے کے باوقار پیشے ہیں اور دونوں پیشوں کے ساتھ گران قدر روایات منسلک ہیں۔
پاکستانی میں عدالتی نظام پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے تک ہم پر سب سے بڑی تہمت ہی یہ تھی کہ ٹرائل کورٹ کا سسٹم انتقال کر چکا ہے، ہم نے ماڈل کورٹس کے ذریعے تیز تر انصاف کو یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کورٹس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اب ہمارے پاس درخواستیں آنا شروع ہوگئی ہیں کہ کیس ماڈل کورٹ میں منتقل کیا جائے، تبدیلی وہی لوگ لاتے ہيں جو رسک لینے کو تیار ہوتے ہیں۔