• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسان سے خطا ہو جاتی ہے، انسانیت البتہ یہ ہے کہ خطا کو تسلیم کرتے ہوئے اصلاح کی کوشش کی جائے۔ کوئی بھی معاملہ ایسا نہیں ہوتا جسے خلوصِ نیت سے سلجھایا نہ جا سکے۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا شرمناک واقعہ خطائے عمد سہی، اس کے حل کے لئے وکلا کے وفد کا گلدستے لے کر اسپتال پہنچنا ایک مثبت عمل ہے۔ مقامی ٹی وی کے مطابق اسپتال کے سینئر ڈاکٹر ذیشان نے وفد کا استقبال کیا اور کہا ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں، وکیل رہنما احسن بھون نے کہا، جو ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں ہم پھول لائے ہیں تاکہ تمام رنجشوں کو بھلا کر اس معاملے کو ختم کیا جائے۔ ڈاکٹر ذیشان نے جواب دیا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں تاکہ مریضوں کی پریشانیوں میں کمی آ سکے۔ شنید ہے کہ آئندہ چند روز میں فریقین کے وفود کی دوبارہ ملاقات ہو گی۔ دوسری جانب سانحے کے تین روز بعد پی آئی سی کی ایمرجنسی کو کھول دیا گیا ہے۔ امراض قلب کے اسپتال پر وکلا کا حملہ ایسا فعل تھا جس کا مہذب دنیا میں تصور بھی ممکن نہیں، صد افسوس کہ ایسا دن بھی پاکستان کی تاریخ میں رقم ہوا؛ تاہم جہاں تک اس سانحے کی بات ہے وکلا اور ڈاکٹروں کے علاوہ اس کا تیسرا فریق ریاست ہے، جس کی اس سانحے کے رونما ہونے میں عیاں ہونے والی کوتاہیوں نے اس کی ذمہ داریوں کو بڑھا دیا ہے۔ اب جبکہ وکلا کے وفد کی اسپتال آمد اور واقعہ کی مذمت کے بعد اختلافات ختم کرنے کی خواہش سے برف پگھلنا شروع ہوئی ہے اور ڈاکٹروں کی طرف سے بھی ایسی تمنا سامنے آئی ہے، حکومت کو خود آگے آکر برف پگھلنے کے اس عمل کو تیز کرنے میں بھرپور معاونت کرنی چاہئے۔ معاملات کو اس احسن طریقے سے سلجھایا جائے کہ آئندہ ایسا کوئی بھی واقعہ رونما ہوکر ہمارے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ نہ بن پائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین